مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل باقری نے عراق میں حالیہ ہفتوں میں امریکی اڈوں پر حملوں کے بارے میں رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکی فوج کے غیر قانونی اقدامات اور شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کی شہادت پر عراقی عوام کا قدرتی رد عمل ہے اور ان حملوں کا ایران سے کوئی تعلق نہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ ، عراق اور خلیج فارس میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عراق میں ہونے والے حملوں کو ایران کی طرف منسوب کرنا امریکہ کے جھوٹے پروپیگنڈوں کا حصہ ہے ۔ عراقی عوام جنھوں نے امریکہ کے پروردہ داعش دہشت گردوں کو شکست دیدی وہ امریکہ کو بھی عراق سے نکالنے کے عزم پر باقی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ عراقی پارلیمنٹ میں عراق سے امریکی فوج کے انخلا کے سلسلے میں قانون پاس ہوچکا ہے اور اس کے باوجود امریکہ عراق میں اپنی فوج باقی رکھنے پر اصرار کررہا ہےجبکہ عراقی عوام کو امریکی فوج سے زبردست خطرات لاحق ہیں۔
میجر جنرل باقری نے کہا کہ امریکیوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ خطے کے عوام ان کی خطے میں فوجی موجودگی کے خلاف ہیں۔ عراقی عوام کو اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کا حق ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے ایران کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائےگا۔