ترکی کے اٹارنی جنرل نے استنبول میں سعودی صحافی کے بہیمانہ قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے اٹارنی جنرل عرفان فیدان  نے استنبول میں سعودی صحافی کے بہیمانہ قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا ہے۔ ترک اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا منصوبہ پہلے ہی بنا لیا گیا تھا اور استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں داخل ہونے کے ساتھ ہی ان کو گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے بعد لاش ٹھکانے لگا دی گئی۔استنبول کے چیف پراسیکیوٹر عرفان فیدان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ترکی کی جانب سے حقائق کو بے نقاب کرنے کی مؤثر کوششوں کے باوجود سعودی عرب کے چیف پراسیکیوٹر سے ملاقات کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہ نکل سکا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ترکی کے کسی آفیشل کی جانب سے اس بات کی باقاعدہ تصدیق کی گئی ہے کہ 2اکتوبر کو سعودی قونصلخانہ میں داخل ہونے کے بعد جمال خاشقجی کا گلا گھونٹا گیا اور اس کے بعد ان کے سر کو کاٹ کر تن سے الگ کردیا گیا۔سعودی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور پبلک پراسیکیوٹر سعود المعجب نے گزشتہ روز ترک پراسیکیوٹر عرفان فیدان کے ساتھ 45 منٹ طویل ملاقات کی تھی۔ ترکی نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ سعودی عرب خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں حقائق کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے اور خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے اصل مجرم ولیعہد محمد بن سلمان کو بچآنے کی کوششش کررہا ہے۔ سعودی عرب نے ابتدائی طور پر خاشقجی کے قتل  کی تردید کی لیکن پھر عالمی سطح پر دباؤ بڑھنے پر قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 59 سالہ صحافی جمال خاشقجی  سعودی قونصل خانہ میں ہونے والے جھگڑے کے دوران مارے گئے۔ قتل کے بعد ترکی نے خاشقجی کے قتل کو سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قتل میں ملوث 18 سعودی باشندوں کو ٹرائل کے لیے ترکی کے سپرد کرے۔ تاہم سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ترکی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جن افراد کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، وہ سعودی شہری ہیں، ان سے تفتیش سعودی عرب میں ہی ہوگی اور سزا بھی وہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ سعودیہ میں قاتلوں کی گرفتاری کے باوجود ابھی تک مقتول صحافی کی لاش کے بارے میں کسی قسم کی کوئی  اطلاعات سامنے نہیں آئیں اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سعودی عرب سے مستقل خاشقجی لاش کے بارے میں بتانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل کے بارے میں ہمارے پاس منظر عام پر لانے کے لیے مزید کئی ثبوت ہیں لیکن سعودی عرب کو جمال خاشقجی کی لاش دکھانا ہوگی۔ ذرائع کے مطابق خاشقجی کے قتل نے سعودی عرب کو عالمی سطح پر ذلیل اور رسوا کردیا ہے اور سعودی عرب کا خوفناک اور بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے نمایاں ہوگیا ہے۔