مصری پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی نے ایک بیان میں شام پر تین مغربی ممالک امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب ممالک کو شام پر امریکی جارحیت کی حمایت سے گریز کرنا چاہیے اور شام میں جاری کشیدگی کو روکنے کے لئے اپنا سیاسی کردار ادا کرنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الیوم السابع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مصری پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی نے ایک بیان میں شام پر تین مغربی ممالک امریکہ، برطانیہ اور فرانس  کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب ممالک کو شام پر امریکی جارحیت کی حمایت سے گریز کرنا چاہیے اور شام میں جاری  کشیدگی کو روکنے کے لئے اپنا سیاسی کردار ادا کرنا چاہیے۔ مصری پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ عرب ملک پر مغربی ممالک کی حملے کی حمایت بعض عرب حکمرانوں کی حماقت ، جہالت اور نادانی کا مظہر ہے۔ مصری پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی نے حقیقت یاب کمیٹی کی رپورٹ سے قبل شام پر تین مغربی ممالک کے حملے کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق شام پر امریکی حملے کی سعودی عرب، ترکی، بحرین اور قطر نے حمایت کی جبکہ روس، ایران، چین، لبنان ،اردن اور مصر نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیا ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے شام پر حملے کی سلسلے میں امریکہ کو 4 ارب ڈالر کی رقم ادا کی ہے جسے عربوں اور مسلمانوں کے خلاف سعودی عرب کی بہت بڑی گھناؤنی سازش اور خیانت قراردیا جارہا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب شامی حکومت کو گرانے کے لئے دہشت گردوں کو بھی اربوں ڈالر فراہم کرچکا ہے لیکن اس کا وہابی دہشت گردتنظیموں پر لگایا گیا تمام سرمایہ ضائع اور برباد ہوگیا ہے سعودی رعب کے ولیعہد محمد بن سلمان اس سے قبل اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ سعودی عرب نے امریکہ کے کہنے پر وہابی دہشت گردی کو فروغ دیا اور وہابی مدارس کے قیام میں بہت بڑا سرمایہ لگایا ہے۔