سعودی عرب اور اس کی عرب ریاستوں نے قطر کے ساتھ جاری عرب بحران کو ختم کرنے کے لیے 13 مطالبات کردیئے جن کو پورا کرنے کے لیے اسے 10 روز کی مہلت دی گئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب اور اس کی عرب ریاستوں نے قطر کے ساتھ جاری عرب بحران کو ختم کرنے کے لیے 13 مطالبات کردیئے جن کو پورا کرنے کے لیے اسے 10 روز کی مہلت دی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر کے ساتھ بحران کو ختم کرنے کے لیے قطر کو مطالبات کی ایک فہرست ارسال کی ہے، جن میں الجزیرہ ٹی وی کو بند کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات میں کمی اور قطر میں ترک فوجی اڈے کو بند کرنے سمیت 13 مطالبات شامل ہیں۔عرب ممالک نے قطر سے مطالبہ کیا ہے کہ بحران کے حل کے لیے اسے اخوان المسلمون، داعش، القاعدہ، حزب اللہ اور جبھۃ الفتح الشام سمیت تمام دہشت گرد، نظریاتی و فرقہ ورانہ تنظیموں کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے ہوں گے اور ان دہشت گردوں کو حوالے کرنا ہوگا جنہیں اس نے پناہ دی ہوئی ہے۔ ان چار ممالک نے قطر سے اپنے اندرونی و خارجہ امور میں مداخلت بند کرنے اور ان ممالک کے شہریوں کو قطری شہریت دینے کا سلسلہ بند کرنے کے بھی مطالبات کیے۔ عرب ذرائع کے مطابق فہرست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ قطر کو اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ان ممالک کو پہنچنے والے نقصان کی بھی تلافی کرنا ہوگی۔عرب ممالک نے قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دی ہے۔ قطر کو یہ فہرست کویت کے ذریعہ  فراہم کی گئی  ہے جو فریقین میں ثالثی کی کوششیں کررہا ہے۔ فوری طور پر ان مطالبات کے حوالے سے قطر کا موقف سامنے نہیں آیا تاہم چند روز قبل قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا تھا کہ ان کا ملک اس وقت تک چاروں عرب ممالک سے مذاکرات نہیں کرے گا جب تک وہ قطر پر سے اپنی پابندیاں اٹھا نہیں لیتے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب اور اس کے حامی ممالک کے مطالبات سے بحران مزید پیچیدہ ہوسکتا ہے ان مطالبات سے بحران کے حل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملےگی۔