مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس نے امریکہ کو شام پر دوبارہ میزائل حملہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ کی جانب سے شام پر کئے جانے والے حملے کے بعد روس کی جانب سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ اجلاس میں روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف کا کہنا تھا کہ ’آپ کو سخت نتائج کے لیے تیار رہنا ہوگا اور اس کی تمام ذمہ داری ان لوگوں کے کندھوں پر ہوں گی جنھوں نے یہ حملے کیے۔‘ اس سوال کے جواب میں کہ وہ سخت نتائج کیا ہوں گے، ولادمیر سفکرونوف نے کہا: ’لیبیا کو دیکھیں، عراق کو دیکھیں۔روس نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ واشنگٹن نے حملوں کا فیصلہ ادلیب کے حملے سے پہلے کیا تھا اور ادلیب کا واقعہ بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ امریکی حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی۔ روسی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ روس امریکہ کے ساتھ شام میں فضائی تحفظ کے معاہدے کو معطل کر رہا ہے۔ روس نے کہا کہ شام کے تمام کیمیائی ہتھیار اقوام متحدہ کے پاس ہیں شام کے پاس کیمیائی ہتھیار ہیں ہی نہیں تو اس نے ادلب پرحملہ کیسے کردیا روس کا کنہا ہے کہ ادلب حملے کے پیچھے امریکہ کے حامیت یافتہ دہشت گردوں کا ہاتھ ہے اور اسو اقعہ کے بارے میں تحقیقات ہونی چاہییں ۔
اجراء کی تاریخ: 8 اپریل 2017 - 11:19
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس نے امریکہ کو شام پر دوبارہ میزائل حملہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتی ہے۔