مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں مشرق وسطی کے مسائل کے اعلی سیاسی تجزیہ نگار سید ہادی سید افقہی نے یمن جنگ میں آل سعود کی مشکلات اور شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن جنگ کے دلدل میں پھنس گیا ہے آل سعود بخوبی جانتے ہیں کہ وہ اس جنگ میں کامیاب نہیں ہوں گے جنگ کا طولانی ہونا سعودی عرب کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے۔
سید ہادی نے یمن کی جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر کہا کہ اگر سعودی عرب، امریکہ اور مغربی ممالک کے پاس یمن جنگ میں ایران کی مداخلت کے ٹھوس شواہد ہوتے تو وہ انھیں ضرور پیش کرتے لیکن یمن جنگ میں ایران کی مداخلت کے ان کے پاس شواہد موجود نہیں ہیں ۔ ایران کی یمن جنگ میں کوئی مداخلت نہیں ، یمنی عوام اپنے بل بوتے پر اپنے ملک کا دفاع کررہے ہیں۔ اگر ایران کی حمایت ہوتی تو یمن جنگ کا نقشہ بالکل مختلف ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران اسلامی گروہوں کی آشکارا حمایت کرتا ہے ایران ، فلسطینی اور لبنانی گروہوں کی آشکارا حمایت کا اعلان کرتا ہے اور ان کی حمایت پر ایران کو فخر بھی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ مغربی اور سعودی میڈيا پر یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ ایران یمن کی حمایت کررہا ہے تاکہ رائے عامہ میں وہ یمن کے خلاف اپنی بہیمانہ کارروائیوں کی توجیہہ بیان کرسکیں۔
سید افقہی نے کہا کہ تہران یمن کی اسلامی تنظیم انصار اللہ کی انسانی، اسلامی ، سیاسی اور اخلاقی بنیادوں حمایت کررہا ہے اور یہ حمایت صرف انصار اللہ کی نہیں بلکہ یمنی عوام کی حمایت ہے ایران یمن میں ہتیھاروں کے بجائے اقوام متحدہ کے اداروں کے زیر نظر غذائی اور طبی مواد ارسال کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب یمن کے دلدل میں گرفتار ہوگیا ہے آل سعود اسرائیلی صہیونیوں سے بھی کہیں زیادہ سفاک ہیں۔ یمن کی سرزمین آل سعود کی سفاکی کی داستانوں سے بھری پڑی ہے ۔ سعودی عرب کو یمن جنگ میں شکست کا بخوبی علم ہے لیکن اس کے باوجود وہ جنگ کا طبل بجا رہا ہے۔