امریکی صدارتی انتخابات کو ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں اور 3 ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کے دوبارہ مطالبے کے بعد ریپبلکن امیدوار کی کامیابی مشکوک ہو گئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کو ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں اور 3 ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کے دوبارہ مطالبے کے بعد ریپبلکن امیدوار کی کامیابی مشکوک ہو گئی ہے۔ امریکی ریاستوں وسکونسن، پنسلوانیا اور مشی گن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاست وسکونسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اجازت مل گئی جہاں اگلے جمعے کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع  ہو جائے گی۔ امریکی ریاست وسکونسن میں الیکشن کمیشن کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی  کی درخواست موصول ہوئی ہے، درخواست گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل سٹین نے دی۔ ریاست وسکونسن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو بہت کم  ووٹوں سے اپنی حریف ہلیری کلنٹن پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ریاست وسکونسن میں انتخاب کا نتیجہ بدل دیا گیا تو بھی ہلیری کلنٹن صدر نہیں بن سکیں گیں کیونکہ اس ریاست کے صرف 10 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ دوسری جانب انتخابات میں ووٹنگ حقوق پر کام کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ امیدواروں سے کہا گیا ہےکہ وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی مہم چلائیں کیونکہ 3 ریاستوں میں نتائج رائے شماری سے بالکل مختلف تھے، امکان ہے کہ انتخابی نتائج میں ہیکنگ کر کے رد و بدل کی گئی ہو۔