مہر خبررسان ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نےاعتراف کیا ہے کہ داعش کی تشکیل میں سعودی عرب اور بعض دیگر ممالک نے اہم نقش ایفا کیا ہے کیا کوئی داعش کو تشکیل دینے والوں کا احتساب کرسکتا ہے؟۔ کیا دنیا میں کوئی داعش کے حامی ممالک کے بارے میں تحقیق کا مطالبہ اور داعش دہشت گرد گروہ کے جرائم کی ذمہ داری قبول کرنے کے لئے تیار ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شہید علاء کی شہادت کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید علاء مؤمن، مخلص ، شجاع ، بہادر اور بہترین کمانڈر تھے جنھوں نے اپنی ماموریت کے دوران اہم کارنامے انجام دیئے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے مسلمانوں بالخصوص فلسطینی اور یمنی مسلمانوں کے خلاف سعودی عرب کی خیانتوں اور سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ سعودی عرب ہے اور سعودی عرب نے یمن کے 20 ملین مسلمانوں کو امریکہ اور اسرائيل کے ساتھ ملکر محاصرے میں لےرکھا ہے۔ جبکہ اسرائیل نے غزہ کے مسلمانوں کو محاصرے میں لےرکھا ہے۔ سعودی عرب کی اسلام دشمن عناصر اور طاقتوں کے ساتھ ساز باز ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف خیانتیں اور بھیانک جرائم بتدریج آشکار ہورہے ہیں ،سعودی عرب حرمین الشریفین کی آڑ میں سامراجی طاقتوں کے مفاد میں کام کررہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے اسلام اور پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کو بدنام کرنے کے لئے داعش دہشت گرد تنظیم کو تشکیل دیا اورسعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ ملکر شام جیسے اسرائیل مخالف عرب ملک کو تباہ کرنے کے لئے دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر حمایت کی۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ہماری قوت اور تجربہ میں اضافہ ہوا ہے ہم نے تین بار اسرائیل کو شکست سے دوچار کیا ہے ہم نے لبنان کی سرزمین کو اسرائیل سے آزاد کرالیا ہے ہم فلسطین کو بھی آزاد کرائیں گے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان نے شامی حکومت کی حمایت کرکے امریکہ، اسرائيل اور سعودی عرب کے شوم منصوبوں کو ناکام بنادیا ہے شام نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں حزب اللہ کی بھر پور مدد کی اور حزب اللہ بھی آج امریکی، اسرائيلی اور سعودی عرب کے تربیت یافتہ اور حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف شامی حکومت کی حمایت میں مصروف ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا موصل اور حلب کی لڑائی یکساں ہے ترکی موصل اور حلب پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ترکی ان علاقوں پر پہلے دہشت گردوں کے ذریعہ قبضہ کرنا چاہتا تھا لیکن اب وہ خود موصل کے آپریشن میں شرکت کرنے کی تلاش کررہا ہے اور حشدالشعبی کو منع کررہا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ترکی منافقانہ کردار ادا کررہا ہے انھوں نے کہا کہ شام اور عراق کے عوام کی مشکلات میں ترکی کا بھی نمایاں کردار ہے لیکن دہشت گردوں کے حامی تمام ممالک کو اللہ تعالی دردناک عذاب میں مبتلا کرےگا۔