مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے متفقہ طور پر اس بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت 11 ستمبر میں امریکہ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ دائر کر سکیں گے۔ امریکی صدر اوبامہ نے ایسے بِل کو ویٹو کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے،تاہم کانگریس ارکان اگر زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کر لیتے ہیں تو صدارتی ویٹو کو رد کر سکتے ہیں، سینیٹ نے دہشت گردی کے مربیوں کے خلاف انصاف کی شق کی منظوری مئی میں دی تھی،گیارہ ستمبر کی دہشت گردی میں ملوث 19 فضائی ہائی جیکروں میں سے 15 سعودی عرب کےشہری تھے، تاہم سعودی عرب اِن الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ اِن دہشت گرد حملوں میں اُس نے کوئی کردار ادا کیا یا اُن تنظیموں کی حمایت کی تھی جن کا دہشت گرد گروپوں سے رابطہ ہے۔ ۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس قانون سازی کی مخالفت اس تشویش کی بنیادپر کی جا رہی ہے کہ اس معاملے پر امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں دراڑ پڑ سکتی ہے۔ امریکہ سعودی عرب کے تمام بھیانک جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے واضح رہے کہ سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ ایسا قانون بنایا گیا تو وہ امریکی بونڈ بیچ دے گا یعنی کہ اربوں ڈالر امریکی معیشت سے نکال لے گا۔ لیکن سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی یہ دھمکی محض الفاظ کی حد تک ہے، دوسری جانب امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ صدر اوبامہ کی جانب سے سعودی عرب کو اربوں ڈالر کے ہتھیار بیچنے کی مخالفت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نجدی وہابی دہشت گردوں کی مدد کرکے دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کررہا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 10 ستمبر 2016 - 12:48
امریکی ایوان نمائندگان نے متفقہ طور پر اس بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت 11 ستمبر میں امریکہ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ دائر کر سکیں گے۔