اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ سے ملاقات میں دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش پرور اور داعش پیدا کرنے والی فکر کا مقابلہ درحقیقت دہشت گردی کا اصلی اور بنیادی مقابلہ ہے اور دہشت پرور فکر کا مقابلہ کئے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ ممکن نہیں ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تین روزہ دورے پر تہران میں ہیں جہاں انھوں نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی سے ملاقات اور گفتگو کی ۔ اس ملاقات میں علی شمخانی نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے سلسلے میں عظیم  قربانیاں پیش کی ہیں اور پاکستانی فوج اس وقت بھی دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔ شمخانی نے کہا کہ داعش بنانے والی فکر کا مقابلہ درحقیقت دہشت گردی کا اصلی اور بنیادی مقابلہ ہے اور دہشت پرور فکر کا مقابلہ کئے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ ممکن نہیں ہے۔

شمخانی نے کہا کہ دہشت گردی ایران اور پاکستان کے لئے مشترکہ خطرہ ہے اور اس مشترکہ خطرے  کامقابلہ کرنے کے لئے باہمی تعاون ضروری ہے۔

شمخانی نے کہا کہ ایک اسلامی ملک (سعودی عرب) خطے میں دہشت گردی کے فروغ اور اسرائیل کی بالا دستی کے لئے بڑے پیمانے پر اپنا مال و زر خرچ کررہا ہے اور اب اس نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست رابطہ برقرار کرنے کے لئے اپنا وفد بھی اسرائیل بھیج دیا ہے ۔ شمخانی نے کہا کہ اس اسلامی ملک کی غزہ کے محاصرے اور فلسطینیوں کی مشکلات پر کوئی توجہ نہیں اور وہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر عالم اسلام کے خلاف گھناؤنی سازشیں کررہا ہے۔

شمخانی نے کہا کہ خلیج فارس اور خلیج عمان کی بندرگاہیں ایران اور پاکستان کی اقتصادی ترقیات کی ضامن ہیں اور دونوں ممالک ان بندرگاہوں کے ذریعہ اپنے اقتصادی اور تجارتی اہداف کو فروغ دے سکتے ہیں۔

اس ملاقات میں پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے بھی دشمنوں کی پالیسیوں کے بارے میں اسلامی ممالک کی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقتصادی اور سکیورٹی شعبوں میں ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہے ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے پيچھے عالمی سامراجی طقاتوں اور خطے میں موجود ان کے ایجنٹوں کا ہاتھ ہے۔