پاکستان کے رابطہ عامہ ( آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہےکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کو طالبان اور القاعدہ دہشت گرد تنظیموں نے اغوا کیا تھا۔ بازیابی کے وقت اویس شاہ کےمنہ پرٹیپ اورہاتھ پاؤں بندھےتھے ۔

مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے رابطہ عامہ ( آئی ایس  پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہےکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کو طالبان اور القاعدہ دہشت گرد تنظیموں نے اغوا کیا تھا۔ بازیابی کے وقت اویس شاہ کےمنہ پرٹیپ اورہاتھ پاؤں بندھےتھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن رات 2 سے ڈھائی بجے کے دوران شروع کیاگیا۔ ٹانک کےقریب مفتی محمودچوک کے پاس تین چیک پوسٹیں قائم کی گئیں۔نیلے رنگ کی کار کو چیک پوسٹ کے قریب روکنے کی کوشش کی گئی،دہشت گرد گاڑی ڈیوائڈر پر چڑھا کر سڑک کے دوسری طرف لے گئے۔
 فوجی اسنائپر نے گاڑی کے ڈرائیورکونشانہ بنایا جس سے وہ ہلاک ہوگیا۔گاڑی میں سوار تینوں دہشت گرد مارے گئے۔ اغواکاروںنےفائرنگ کرتےہوئےبھاگنےکی بھی کوشش کی۔دہشت گردوں کے پاس سرحد کے قریب چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔دہشت گردوں کی گاڑی میں ایک برقعہ پوش تھا، برقع پوش سے شناخت کیلئے بار بار پوچھا گیا،جب برقع ہٹایاتو ایک نوجوان جس کے منہ پر ٹیپ لگی تھی برآمدہوا۔
 انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ 3 روز سے اویس شاہ کی موجود گی کے تکنیکی شواہد تھے ،یہ لا اینڈ انفورسمنٹ ایجنسیز اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی کوششیں ہیں،آئی ایس آئی بازیابی کے آپریشن کو کمانڈ کررہی تھی۔
جنوبی وزیرستان میں فوجی دستے اور ایف سی تعینات ہے ،اطلاعات تھیں دہشت گرداویس شاہ کومغربی سرحد سے افغانستان لے جانا چاہتے تھے۔یہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سپلنٹر گروپ تھا ۔اغوا کاروں کی طرف سے مطالبات آئے تھے ۔آپریشنل وجوہات پر مطالبات ظاہر نہیں کررہے،دہشت گردوں کا مقصد دہشت پھیلانا تھا۔