مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مکہ معظمہ میں امریکہ نواز نام نہاد امامِ کعبہ محمد صالح ابو عبدالماجد کا اتوار 3 جولائی کو نیشنل پریس کلب کا پروگرام سکیورٹی خدشے کے پیش نظر منسوخ کردیا گیا۔ امام کعبہ کو سعودی عرب کا بادشاہ مقرر کرتا ہے جبکہ سعودی بادشاہ کے انتخاب میں امریکہ کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کا دعویٰ تھا کہ 2 دہشت گرد گروپ پاکستان کےدارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہوچکے ہیں، جو نام نہاد امام کعبہ کو آسان ہدف سمجھ کر نشانہ بنا سکتے ہیں۔ سکیورٹی ھرائع کے مطابق اگر چہ یہ دہشت گرد گروپ امام کعبہ کو نشانہ بنانے کے لیے نہیں بھیجے گئے تاہم وہ انھیں ایک آسان ھدف سمجھ سکتے ہیں۔
ادھر نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم کے مطابق امام کعبہ کو اتوار کے دن ظہر کی نماز نیشنل پریس کلب پر ادا کرنی تھی امام کعبہ کی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران ان کے کلب کے دورے کے انتظامات کیے گئے تھے۔ اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس موقع پر صرف صحافیوں اور ان کے اہلخانہ کو ہی شرکت کی اجازت ہوگی۔ شکیل انجم نے کہا کہ اتوار کی صبح سکیورٹی ایجنسیوں نے ان سے رابطہ کیا اور انھیں بتایا کہ سکیورٹی خدشات کی بناء پر امام کعبہ کا دورہ منسوخ کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی عہدیداران نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردوں اور خودکش بمباروں کے 2 گروپ وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوچکے ہیں۔ شکیل انجم کے مطابق بعدازاں سیکیورٹی افسران نے امام کعبہ سے رابطہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ نیشنل پریس کلب آنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں، جس کے بعد امام کعبہ نے اپنا این پی سی کا دورہ منسوخ کردیا اور وہ واپس سعودی عرب چلے گئے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں وہابی لابی کو مضبوط کرنے کے لئے امام کعبہ پاکستان کے دورے پر تھے وہ یمن پر سعودی عرب کی طرف سے جنگ مسلط کرنے کے آغاز پر بھی پاکستان آئے تھے جہاں پاکستنان کی وہابی تنظیموں یمن میں جنگ کرنے کے لئے 10 ہزار وہابیوں کو یمن بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں دہشت گردی میں ملوث تمام گروپون کا تعلق وہابی گمراہ فرقہ سے ہے جس کی نمائندگی امریکہ نواز امام کعبہ کرتے ہیں اور جسے سعودی عرب کی بھر پور حمایت حاصل ہے وہابی دہشت گردوں نے اسلام اور مسلمانوں کو دنیا بھر میں بدنام کررکھا ہے۔