مہر خبررساں ایجنسی نے سومریہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عراق کے وزیراعظم حید رالعبادی نے کہا ہے کہ عراق کے وزیراعظم حید رالعبادی نے کہا ہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز کا بغداد کے حالات پر مکمل کنٹرول ہے بغداد سے باہر عراقی سکیورٹی فورسز داعش کے ممکنہ حملے کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کا اجلاس ملتوی کرنے پر معروف شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامی احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہوگئے۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں نہیں ہوئیں تاہم حساس تنصیبات کو محفوظ کرنے کیلئے فوج کے خصوصی یونٹ کو بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔ بغداد کے گرین زون میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر اور مغربی سفارت کاروں کے دفاتر کے جاری بیانات میں کہا گیا ہے کہ ان کے کمپاؤنڈ بند کردیئے گئے ہیں۔ادھر امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے امریکی سفارتخانہ کے محاصرے کے بارے میں رپورٹس کی تردید کی ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق عراقی پارلیمنٹ نے عوام کی امنگوں کے مطابق عمل نہیں کیا اور حیدر العبادی کی نئی کابینہ کو رائے اعتماد دینے میں تعلل سے کام لے رہی ہے جس کے بعد احتجاجی مظاہرین نے پارلیمنٹ کا رخ کیا اورپارلیمنٹ کے نمائندوں کی کرسیوں پر بیٹھ گئے جبکہ عراقی پارلیمنٹ کے نمائندے فرار ہوگئے ۔ ذرائع کے مطابق عراقی اسپیکر سلیم الجبوری نے امریکی سفارتخانہ میں پناہ لی جبکہ کئي دیگرنمائندوں اور سفارتکاروں نے بھی امریکی سفارتخانہ میں پناہ حاصل کی۔ ذرائع کے مطابق امریکہ عراق میں عدم استحکام جاری رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے اورعراق کے مختلف سیاسی گروپوں میں اختلافات ڈال کر اپنے شوم مقاصد تک پہنچنے کی کوشش کررہا ہے۔
مقتدی صدر نے اپنے حامیوں سے پر امن رہنے اور پارلیمنٹ سے خارج ہونے کی اپیل کی ہے اور مظاہرین پر زوردیا ہے کہ وہ بیت المال کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں
ادھرعراقی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بغداد کے حالات کنٹرول میں ہیں جبکہ بغداد کے اطراف میں بھی سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔ بغداد سے جانے راستے کھلے ہیں لیکن بغداد میں داخل ہونے کے راستے بند کردیئے گئے ہیں۔ مظاہرین نے اس موقع پر امریکی پرچم کو بھی نذر آتش کیا اور امریکہ کے خلاف نعرے لگائے۔امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادیوں کو ام الفسادقراردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عراقی سکیورٹی فورسز بغداد پر داعش دہشت گردوں کے ممکنہ حملے کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہیں۔