اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران کے عارضی امام جمعہ نے آل سعود کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود جتنے سنگين جرائم کا ارتکاب کرسکتے ہیں کریں اور قرآن سے الگ ہوجائيں لیکن اللہ تعالی کے انتقام اور عذاب کے منتظر رہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران نماز جمعہ آیت اللہ موحدی کرمانی کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی  تہران کے عارضی امام جمعہ نے نماز جمعہ کے خطبوں میں آل سعود کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود جتنے سنگين جرائم کا ارتکاب کرسکتے ہیں کریں اور قرآن سے الگ ہوجائيں لیکن اللہ تعالی کے انتقام اور عذاب کے منتظر رہیں۔

آیت موحدی کرمانی نے حج کے بارے میں دو اہم مسئلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حج کے موقع پر حجاج کی سکیورٹی اور عزت دو اہم مسئلے ہیں جن پر ایرانی حکام کو توجہ مبذول کرنی چاہیے سعودی حکام نے ہمیشہ حجاج کے ساتھ ناروا سلوک کیا ہے اور گذشتہ سال میں تو سعودی حکام نے جان بوجھ کر حجاج کرام کو منی میں ذبح کیا ہے آل سعود کے لئے حج کی کوئی اہمیت  نہیں بلکہ ان کے لئے حج کے ذریعہ اکٹھی ہونے والی دولت اور ثروت مہم ہے۔

آیت اللہ موحدی کرمانی نے کہا حجاج کرام کی عزت اور سکیورٹی اہم ہے اور ایرانی حکام کو اس مسئلہ پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

آیت اللہ کرمانی نے آل سعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود  امریکہ کی جتنی مرضی  خدمت کرلیں لیکن جس دن وہ امریکہ سے الگ ہونا چاہییں گے اس دن امریکہ ان  کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دےگا۔

خطیب جمعہ نے کہا کہ آل سعود امریکہ کے لئے جتنا رقص کرنا چاہییں کرلیں لیکن ایک دن امریکہ انھیں بھی نابود کردےگا۔

آیت اللہ موحدی کرمانی نے کہا کہ آل سعود پر کوئی تعجب نہیں تعجب ان اسلامی ممالک پر ہے جنھوں نے اپنے شہید حجاج کرام کے بارے میں اف تک نہیں کی اور نہ ہی اپنے حجاج کا دفاع کیا۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ ایسے ملک ( سعودی عرب) کے ساتھ  اپنے گرم روابط کا اظہار کررہا ہے جس کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ وہ گیارہ ستمبر کے حادثے میں ملوث ہے۔

آیت اللہ موحدی کرمانی نے کہا کہ امریکہ غیر جمہوری اور ڈکٹیٹر حکومتوں کی حمایت کررہا ہے اور یمن میں بچوں، عورتوں اور بےگناہ شہریوں کے قتل عام میں آل سعود کی مدد کررہا ہے۔

آیت اللہ موحدی کرمانی نے کہا کہ پیغمبر اسلام (ص) نے دو گرانقدر چیزیں ایک کتاب خدا اور دوسری اہلبیت علیھم السلام  اپنی امت کے حوالے کیں اگر پیغمبر اسلام (ص) کی اس بات پر مسلمان توجہ دیتے تو حضرت علی علیہ السلام خانہ نشین نہ ہوتے اور نہ ہی واقعہ کربلا وجود میں آتا ۔

انھوں نے کہا کہ اہلسنت کی کتابوں میں بار بار ذکر کیا گیا ہے کہ علی حق کے ساتھ ہیں اور حق علی کے ساتھ ہے امت نے پیغمبر اسلام کی اس بات پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں آج داعشی پیدا ہوگئے ہیں جو اسلام کی بدنامی اور بدبختی کا سبب بنے ہوئے ہیں اور جنھیں سعودی عرب اور بعض دیگر ممالک کی حمایت اور پشتپناہی حاصل ہے۔