اجراء کی تاریخ: 19 مارچ 2016 - 00:35

پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر مہدی ہنردوست نے دہشتگردی کے خلاف بنائے جانے والے سعودی عرب کے فوجی اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتحاد کئی لحاظ سے مضحکہ خيز ہے کیونکہ اس میں دہشت گردی سے متاثرہ ممالک عراق و شام اور اس کے علاوہ الجزائر ،لبنان اور ایران شامل نہیں ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر مہدی ہنردوست نے دہشتگردی کے خلاف بنائے جانے والے سعودی عرب کے فوجی اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتحاد کئی لحاظ سے مضحکہ خيو ہے کیونکہ اس میں دہشت گردی سے متاثرہ ممالک عراق و شام اور اس کے علاوہ الجزائر ،لبنان اور ایران شامل نہیں ہیں۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میٹ دی پریس سے خطاب میں ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ داعش عالمی سلامتی کیلئے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ سعودی فوجی اتحاد میں دہشتگردی اور جنگ سے متاثرہ ممالک عراق و شام اوراس کے علاوہ الجزائر ، لبنان اور ایران کو اس اتحاد میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان درینہ اور انتہائی مضبوط تعلقات ہیں جن میں مزید مضبوطی اور وسعت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر پاکستان کو 3 ہزار میگاواٹ تک بجلی کی فراہمی پر بات ہوگی۔ ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف بنایا جانا والا سعودی فوجی اتحاد مضحکہ خیرہے، ایک طرف سعودی عرب نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے فوجی اتحاد بنایا ہے تو دوسری جانب دہشتگردوں اور انتہاپسندوں کی کھلی مدد کی جارہی ہے۔ مہدی ہنردوست کا کہنا تھا کہ ایران اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرےگا۔ انسداد منشیات اور انسداد دہشتگردی کیلئے ایران خلوص نیت سے کوششیں کررہا ہے اور اپنی سرزمین کو منشیات اسملنگ اور دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔