مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدارت کے لیے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پارٹی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کی کامیابیوں کے باوجود انہیں عہدہ صدارت کے لیے منتخب نہ کیا گیا تو احتجاج اور شورش کے امکانات موجود ہیں۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والے ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا، الینوائے اور نارتھ کیرولینا کے انتخابات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن انہیں نامزدگی کے لیے 1237 ممبران کی تائید کی ضرورت ہے لیکن اوہایو میں ٹرمپ کی ناکامی کے بعد ان کی ری پبلکن جماعت کے بعض حلقوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس سال 8 نومبر کو پارٹی کی جانب سے صدر کی نامزدگی میں انہیں روکا جاسکتا ہے۔ اوہایو میں ان کی شکست کے بعد جولائی کو ہونے والے ایک اہم اجلاس میں صدارتی امیدوار کے دیگر نام بھی سامنے آسکتے ہیں۔
امریکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر اتنے لوگوں کی تائید کے بعد بھی میری نامزدگی نہیں ہوتی تو میں یہی کہوں کہ آپ کو احتجاج اور فساد کا سامنا ہوگا کیونکہ میں لاکھوں کروڑوں افراد کی نمائندگی کررہا ہوں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت کے سنجیدہ حلقے ان کی چرب زبانی اور نفرت انگیز بیانات سے نالاں ہیں جس میں انہوں نے ایک کروڑ سے زائد غیرقانونی تارکینَ وطن کو امریکہ سے نکال باہر کرنے اور وقتی طور پر مسلمانوں پر پابندی عائد کرنے کی باتیں کی تھیں۔ 69 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ ری پبلکن جماعت کے ٹیڈ کروز اور جان کاشز بھی اہم امیدواروں میں شامل ہیں۔