بھارتی ریاست ہریانہ میں جٹ برادری کا احتجاج شدت اختیار کرگیا۔مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 4 افراد ہلاک اور9 زخمی ہوگئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارتی ریاست ہریانہ میں جٹ برادری کا احتجاج شدت اختیار کرگیا۔مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 4 افراد ہلاک اور9 زخمی ہوگئے ہیں۔ مظاہروں میں بی ایس ایف کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا۔ اطلاعات کے مطابق ریاست ہریانہ میں جٹ برادری سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ اور تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف احتجاجاً سڑکوں پر آ گئے اور مشتعل مظاہرین نے نہ صرف حکومت کے خلاف  نعرے بازی کی بلکہ ڈسٹرکٹ جنڈ میں بڈھا کھیرا ریلوے اسٹیشن کو آگ لگا دی۔ جٹ برادری نے دارالحکومت نئی دہلی، ہسار، روہٹک اور فضلکا جانے والی اہم شاہراہوں کو بھی بند کردیا جس کے باعث ٹریفک بری طرح جام ہو گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے ریلوے اسٹیشن پر ریکارڈ روم اور دیگر اہم اشیاء کو نذر آتش کیا۔حالات جب پولیس کے کنٹرول سے باہر ہو گئے تو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فوج کو میدان میں آنا پڑا، بھارتی فوجیوں نے متاثرہ علاقوں میں فلیگ مارچ شروع کردیا ہے تاہم حالات تاحال کنٹرول سے باہر ہیں۔ہریانہ میں جٹ برادری کے احتجاج کے باعث متاثرہ ضلعوں میں فوج کو بلا لیا گیا ہے ، جو علاقے میں مارچ کے ساتھ فضائی نگرانی بھی کر رہی ہے ۔ کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے جبکہ دو ضلعوں روہتک اور بھیوانی میں شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔
جٹ برادری کے احتجاج سے 700 سے زائد ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہے۔ مشتعل مظاہرین نے ہریانہ کے وزیر خزانہ کے گھر کو بھی آگ لگا دی، جبکہ بی جے پی کے رکن کے گھر پتھراؤ بھی کیا۔