سعودی عرب کے وزير خارجہ عادل الجبیر نے ریاض میں امریکی وزير خارجہ جان کیری سےملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام پر زمینی حملے کی تجویز امریکہ نے دی تھی اور جب سعودی عرب نے شام میں زمینی حملے کے سلسلے میں حضوصی فوجی دستے بھیجنے کا اعلان کیا تو امریکہ نے اس کا خير مقدم کیا تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الشرق الاوسط کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے وزير خارجہ عادل الجبیر نے ریاض میں امریکی وزير خارجہ جان کیری سےملاقات کے بعد  گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام پر زمینی حملے کی تجویز امریکہ نے پیش کی تھی اور جب سعودی عرب نے شام میں زمینی حملے کے سلسلے میں  حضوصی فوجی دستے بھیجنے کا اعلان کیا تو امریکہ نے اس کا خير مقدم کیا تھا۔سعودی عرب کے وزير خارجہ نے کہا کہ شام پر زمینی حملہ امریکہ کی سرپرستی میں ہوگا  اور سعودی عرب اس میں اپنا اصلی کردار ادا کرےگا۔  سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ امریکہ  کی سرپرستی میں داعش کے خلاف قائم ہونے والے اتحادی ممالک  اس وقت امریکی حکم کے منتظر ہیں۔ سعودی عرب امریکہ کی سرپرستی میں شام میں داعش کے خلاف لڑنے کے لئے آمادہ ہے۔ ذرائع کے مطابق داعش کا مرکز سعودی عرب میں قائم ہے لہذا سعودی عرب کو شام میں داعش کے خلاف لڑنے کے بجائے سعودی عرب میں داعش دہشت گردوں کے خلاف لڑنا چاہیے اور داعش کے خلاف اصلی لڑائی سعودی عرب میں ہونی چاہیے۔ شام میں سعودی عرب اور اس کے امریکی اتحاد کی داعش کے خلاف لڑنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ شامی فوج اور شامی عوام شام میں داعش کو شکست دے رہے ہیں شام میں داعش کو شکست ہوگئی ہے لہذا اب وہاں سعودی عرب کے امریکی اتحاد کی ضرورت نہیں ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق سعودی عرب بڑے شیطان امریکہ کی ایما پر علاقائی اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور امریکہ کی نیابت میں اسلامی ممالک پر جنگیں مسلط کررہا ہے جس کے علاقہ پر سنگين نتائج مرتب ہوسکتے ہیں سعودی عرب خطے میں اس وقت اسرائيلی کردار ادا کررہا ہے۔