مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ الحیات، الشرق الاوسط اور سعودی عرب سے متعلق دیگر ذرائع ابلاغ سعودی عرب کے بادشاہ کے مجرمانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کو چھپا نے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں اور سعودی بادشاہ کو خادم الحرمین بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں حالانکہ سعودی بادشاہ سلمان کے اندر خادم الحرمین ہونے کی ایک بھی خصوصیت موجود نہیں بلکہ سعودی بادشاہ تو ایک ڈکٹیٹر بادشاہ ہیں جس کا انتخاب سعودی عوام کے ہاتھ میں نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ ہے اور ایسے خائن اور غاصب شخص کو خادم الحرمین قراردینا حرمین شرفین کی بہت بڑی توہین اور اہانت ہے۔ سعودی حکمرانوں نے عربستان میں تمام اسلامی آثار کو بڑی بے دردی کے ساتھ محو کردیا اور جنت البقیع اس کا منہ بولتا ثبوت ہے جہاں سعودی عرب کے حکمرانوں نے اسلامی آثار ائمہ معصومین (ع) ، صحابہ کرام اور ازواج رسول کی قبور کے آثار بھی بے دردی کے ساتھ مٹا دیئے اور آج بھی آل سعود حرم نبوی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں کیونکہ وہابی دہشت گرد اور آل سعود ملکر حرم نبوی (ص) کو شہید کرنے کے ناپاک منصوبے بنا رہے ہیں اور گنبد خضراء کو شہید کرنے کے سلسلے میں وہابیوں نے کئی بار منصوبے بنائے جنھیں مسلمانوں نے ناکام بنادیا۔ سعودی عرب کے معاویائی اور یزیدی بادشاہ سلمان نے گذشتہ ایک سالہ دورے اقتدار میں تمام اسلامی، اخلاقی، انسانی اور عالمی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے سعودی عرب کی تاریخ میں خوفناک اور بھیانک جرائم کی نئی تاریخ رقم کی ہے سعودی بادشاہ نے یمن کے نہتے اور غریب عوام کا ناحق خون بہا کر ابوجہل و ابو لہب و ابو سفیان کو خوش کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ادھر سعودی دربار میں اقتدار کی خاموش لڑائی جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ ولیعہد اول محمد بن نائف کو ہٹا کر اس کی جگہ اپنے بیٹے اور وزير دفاع کوولیعہد اول بنانا چاہتے ہیں تاکہ محمد بن سلمان کو بادشاہت کے تخت تک پہنچانے کا راستہ ہموار ہوجائے اور اس سلسلے میں سعودی بادشاہ دربار کے دوسرے شہزادوں سے ہنگامی بنیادوں پر بات چیت اور گفتگو بھی کررہے ہیں۔ سعودی عرب کے موجودہ بادشاہ سلمان نےسعودی عرب کی حیثیت کوعالمی سطح پر زبردست دھچکا لگایا ہے سعودی عرب کی معاشی صورتحال بھی تباہ و برباد ہورہی ہے بےروزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے۔ سعودی عرب کے بادشاہ اس سے قبل ولیعہد اول شہزادہ مقرن کو عہدے سے برطرف کرچکے ہیں اور اس کی جگہ محمد بن نائف کو ولیعہد اول مقرر کیا اور اب سعودی شاہی دربار سے ایسی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ سعودی عرب کے بادشاہ اپنے بیٹے کو بادشاہ بنانے کے لئے محمد بن نائف کو بھی قربان کرنا چاہتے ہیں۔ سعودی دربار میں اقتدار کی خاموش لڑائی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سعودی دربار سے باہر یمن، بحرین، شام اور عراق میں سعودی عرب کے ہولناک اور بھیانک جرائم بھی مسلسل تاریخ میں ثبت ہورہے ہیں۔ سعودی عرب کے بادشاہ کو خطے میں امریکہ اور اسرائیل کا نوکر سمجھا جاتا ہے اور سعودی عرب نے بڑے شیطان امریکہ کے ساتھ اتحاد کرکے حرمین شریفین کے تقدس کو پامال کیا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 14 جنوری 2016 - 20:49
سعودی عرب کے معاویائی اور یزیدی بادشاہ سلمان نے گذشتہ ایک سالہ دورے اقتدار میں تمام اسلامی، اخلاقی، انسانی اور عالمی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے سعودی عرب کی تاریخ میں خوفناک اور بھیانک جرائم کی نئی تاریخ رقم کی ہے سعودی بادشاہ نے یمن کے نہتے اور غریب عوام کا ناحق خون بہا کر ابوجہل و ابو لہب و ابو سفیان کو خوش کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔