امریکی صدر باراک اوبامہ نے رواں برس وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اپنی نظریں اقوام متحدہ کے اگلے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر مرکوز کر رکھی ہیں جبکہ اسرائیل اور بعض عرب ممالک ملکر امریکی صدر کو اس منطوبے میں ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر واشنگٹن ٹائمز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے رواں برس وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اپنی نظریں اقوام متحدہ کے اگلے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر مرکوز کر رکھی ہیں جبکہ اسرائیل اور بعض عرب ممالک ملکر امریکی صدر کو اس منطوبے میں ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق  باراک اوبامہ اس معاملے پر پہلے ہی ری پبلکن، ڈیموکریٹک اور یہودی عہدیداران سے بات کرچکے ہیں۔ادھرایک کویتی میگریزن 'الجریدہ' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی صدر نیتن یاہو نہ صرف باراک اوبامہ کے منصوبے سے آگاہ ہیں بلکہ کچھ عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ امریکی صدر کو ان کے مقاصد میں کامیاب ہونے سے روکا جاسکے. واشنگٹن ٹائمز کی رپورٹ میں متعدد اسرائیلی میڈیا اداروں مثلاً یروشلم پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 'اسرائیلی وزیراعظم، گذشتہ برس ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے سلسلے میں ان کے اعتراضات کو باراک اوبامہ کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد جوابی منصوبہ بنارہے ہیں.'یروشلم پوسٹ کےمطابق کویتی میگزین نے اسرائیلی عہدیداران سے بھی بات کی جنھوں نے تصدیق کی کہ وزیراعظم نیتن یاہو، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے امریکی صدر باراک اوبامہ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق باراک اوبامہ، جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کی جگہ لینا چاہتے ہیں، جو اپنی دوسری 5 سالہ مدت کے لیےاس عہدے پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بان کی مون کی مدت، امریکی صدر باراک اوبامہ کی دوسری مدت صدارت سے 21 روز قبل یعنی 31 دسمبر 2016 کو ختم ہورہی ہے۔