مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں منعقد ہوئی ، جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی ۔ نماز جمعہ کے خطیب نے امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب کو عالمی اور علاقائی سطح پرجاری دہشت گرد کا اصلی مثلث اور محرک قراردیا اور نائجیریا میں شیعوں کے خلاف نائجیریائی فوج کے بھیانک جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب تمام وہابی تکفیری گروہوں کی ماں اور امریکہ ان کا باپ ہے۔
آیت اللہ خاتمی نے سعودی عرب کی جانب سے اسلامی اتحاد کی تشکیل کو سیاسی طنز سے تعبیرکرتے ہوئے کہا ہے کہ با شعورمسلم افراد سعودی عرب کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے اس اتحاد پر ہنس رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ داعش دہشت گرد تنظيم کو تشکیل دینے والے داعش کے خلاف اتحاد بنائیں یہ بڑی تعجب کی بات ہے شام اور عراق کی حکومتیں داعش کے خلاف لڑرہی ہیں اور وہ اس اتحاد کا حصہ نہیں ہیں ۔ خطیب جمعہ نے ہمسایہ ممالک پر زوردیا کہ وہ امریکی مکر و فریب میں نہ آئیں اور صدام معدوم کے سرانجام سے عبرت حاصل کریں۔
خطیب جمعہ نے کہا کہ ترکی امریکہ کی بوسیدہ طناب کے ساتھ چپک رہا ہے ترکی نے امریکی اشارے پر روس کا جہاز گرایا اور امریکی اشارے پر عراق کی سرزمین میں داخل ہوا ، انھوں نے کہا کہ ترک رہنماؤں کو صدام معدوم سے عبرت حاصل کرنی چاہیے کیونکہ صدام کسی دور میں امریکہ کا چشم و چراغ تھا ۔
آیت اللہ خاتمی نے نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نائجیریا کی حکومت شیعوں کے تحفظ کے بجائے خود ان کے قتل عام پر اتر آئی ہے انھوں نے کہا کہ ناجیریا میں شیعوں کے قتل عام کے پیچھے اسرائیل اور سعودی عرب کا ہاتھ نمایاں ہے اور نائجیریا میں شیعوں کے قتل عام اور انھیں اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کے بارے میں غیر جانبدار تحقیق ہونی چاہیے۔