پیرس حملوں کا مبینہ ماسٹرمائنڈ مارا گیا لیکن فرانس میں پیش آئے پے درپے واقعات نے یورپ میں سیکورٹی اقدامات پر سوالیہ نشان لگادیے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیرس حملوں کا مبینہ ماسٹرمائنڈ مارا گیا لیکن فرانس میں پیش آئے پے درپے واقعات نے یورپ میں سیکورٹی اقدامات پر سوالیہ نشان لگادیے ہیں۔ پیرس حملوں کے بعد سیکورٹی ایجنسیوں کی کوششوں سے مبینہ ماسٹر مائنڈ عبدالحمید اباعود ایک ہی ہفتے میں مارا گیا لیکن سوال یہ ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو کیسے پتا نہ چل سکا کہ یہ شام سے فرانس پہنچ گیا ؟ اب تک کی اطلاعات کے مطابق نو دہشت گردوں نے پیرس پر حملہ کیا، صرف چار کی ہی شناخت ممکن ہوسکی ہے۔ ان میں سے بعض اباعود کے قریبی ساتھی تھے، وہ کہاں چھپے رہے؟اُن کے لیے دہشتگرد حملہ کرنا کس طرح ممکن ہوا؟اِس کا جواب بھی یورپی سیکورٹی اداروں کے پاس نہیں۔ یہی نہیں، سینٹ ڈینی میں اباعود تو مارا گیا لیکن وہاں مزید آٹھ مشتبہ افراد کی موجودگی نے یورپ کی سیکورٹی ایجنسیوں کے لیے مزید پریشانیاں کھڑی کردی ہیں؟ انہیں بیلجیم کی سرحد پر روک کر فرانسیسی حکام نے کیوں جانے دیا؟ .فرانس نے مراکش، ترکی ، عراق اور دیگر ملکوں کی خفیہ اطلاعات پر کارروائی کیوں نہ کی؟کیا اعتبار نہیں تھا یا فرانس کی حکومت اور سیکورٹی ادارے اس سے نمٹنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے؟؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔