روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروف نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار اسد کے بارے میں کوئی فیصلہ ویانا میں ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات کے دائرے میں نہ کیا جائے بلکہ اس اجلاس کا محور شام میں کشیدگی اور اس ملک کے بحران کا حل ہونا چاہئے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروف نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار اسد کے بارے میں کوئی فیصلہ ویانا میں ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات کے دائرے میں نہ کیا جائے بلکہ اس اجلاس کا محور شام میں کشیدگی اور اس ملک کے بحران کا حل ہونا چاہئے۔ اطلاعات کے مطابق زاخاروف نے ویانا اجلاس میں بشار اسد کے مستقبل کے فیصلے سے متعلق کوئی مسئلہ نہ اٹھائے جانے کو حکیمانہ اقدام قرار دیا اور کہا کہ جنیوا معاہدے کی رو سے، کہ جس پر تیس جون دوہزار بارہ کو دستخط ہوئے تھے، بشار اسد کی تقدیر کا فیصلہ، صرف شام کے عوام کو کرنے کا حق حاصل ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ بشار اسد کی سیاسی زندگی کا فیصلہ کرنے کے بارے میں ویانا اجلاس کے شرکاء کے مواقف مختلف ہیں لیکن ہماری توجہ پہلے مرحلے میں سیاسی مسائل کے حل اور شام میں دہشت گردوں اور شامی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ مخالفین کی تعداد واضح کرنے کے مسئلے میں اتفاق رائے پر مرکوز ہونی چاہئے۔ واضح رہے کہ شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں ہفتے کے روز ویانا میں اجلاس ہو رہا ہے۔در ایں اثنا ماسکو نے اعلان کیا ہے کہ شام میں روسی فوج کی کاروائی، داعش گروہ کی دہشت گردانہ کاروائیاں روکنے کے مقصد سے انجام پا رہی ہے۔ واضح رہے کہ روس نے تیس ستمبر سے، شامی حکومت کی اجازت سے شام میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا ہے جو اب تک کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ روس نے اب تک صرف فضائی حملے کئے ہیں اور اس ملک کے حکام نے بارہا کہا ہے کہ روسی فوج شام میں زمینی کاروائی نہیں کرے گی۔ روسی کارروائی کی دہشت گردوں کے خلاف کامیابی کے بعد امریکہ اور اس کے عرب اتحادی ممالک میں کھلبلی مچ گئی ہے کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادی عرب ممالک، دہشت گردوں کی بھر پور حمایت کررہے ہیں لیکن روسی کارروائی کے بعد شام کے بارے میں ان کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔