مہر خـررساں ایجنسی نے عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینی حکام نے مسجد الاقصی اور اس کے گرد و پیش میں کیمروں کی تنصیب کی اسرائیلی تجویز کو محض ڈرامہ قراردے کر مسترد کردیا ہے۔ مسجد الاقصی کے اطراف بڑھتی کشیدگی کے بعد اسرائیل کی جانب سے مقدس مقام کے اطراف مزید کیمرے نصب کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم اسرائیل نے اس کی عالمی سطح پر مانیٹرنگ سے صاف انکار کیا تھا جب کہ فلسطینی حکام نے کیمرے نصب کرکے اسرائیلی حکام کی جانب سے مانیٹرنگ کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگراسرائیل حرم قدسی میں تبدیلی نہیں کررہا ہے تو مسجد اقصی کے اندراورباہر چپے چپے پر کیمروں کی تنصیب، سمنٹ کے بلاک کھڑے کرنے، جگہ جگہ فوجی چوکیاں اور ناکے لگا کر شہریوں کی آمد ورفت روکنے کا کیا مقاصد ہے اور یہ عمل قبلہ اول کے اسلامی اسٹیٹیس کو تبدیل کرنے کا واضح ثبوت ہے۔ دوسری جانب تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجاویز محض زبانی کھیل تماشا ہے اگر اسرائیل امن وامان کے قیام میں سنجیدہ ہے تو بیت المقدس میں عائد کی گئی تمام پابندیاں ختم کرے اور قبلہ اول کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں ہٹائے۔ یہودی آبادکاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکے اور اسرائیلی پولیس اور فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینی نمازیوں پر طاقت کے استعمال کا سلسلہ بند کیا جائے۔ واضح رہے کہ سال 2000 کے بعد اسرائیلی فوج نے قبلہ اول میں اس وقت مداخلت کرنا شروع کر دی تھی جب یہودی آبادکاروں نے بھی مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مذہبی رسومات کی ادائیگی کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس کے بعد سے قبلہ اول کی یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کی سازشیں بھی زور پکڑ گئی تھیں۔
اجراء کی تاریخ: 26 اکتوبر 2015 - 17:57
فلسطینی حکام نے مسجد الاقصی اور اس کے گرد و پیش میں کیمروں کی تنصیب کی اسرائیلی تجویز کو محض ڈرامہ قراردے کر مسترد کردیا ہے۔