مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مختلف ممالک کے حجاج کرام نے وطن واپسی پر مسجد الحرام اور منی کے المناک واقعات کے بارے میں سعودی حکام کی نااہلی ، ناکامی اور حرمین شریفین کے ادارے میں ان کی ناقص کارکردگی پر سخت برہمی ، نفرت و بیزاری کا اظہار کیا ہے۔بعض حجاج کرام کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت حرمین شریفین سے تجارت کے طور پر استفادہ کررہی ہے اور اسے حرمین شریفین کی عزت و عظمت اور حرمت کا کوئی پاس و لحاظ نہیں ہے۔ مصر ، تیونس، پاکستان، ہندوستان ، عراق، ایران اور لبنان کے حجاج کرام کے مطابق سعودی حکومت حج کے موقع پر جتنا پیسہ حاجیوں سے وصول کرتی ہے اس کے مقابلے میں اس کی خدمات کچھ بھی نہیں ہیں۔ حجاج کرام کے مطابق منی کے المناک واقعہ میں سعودی حکام نے حاجیوں کی بے حرمتی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی اور سعودی حکام نے اللہ تعالی کے مہمانوں کو پیاسا اور تڑپا تڑپا کر مارا ہے۔ حجاج کرام کے مطابق سعودی حکام دم توڑتے ہوئے حاجیوں کی مدد کے بجائے ان کی حالت زار پر مسکراتے اورخوش ہوتے تھے اور حجاج کرام کی لاشوں کو سعودی عرب کے وحشی حکام نے جوتوں کے ساتھ پامال کیا۔
حجاج کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ ملک سلمان کی نااہلی پورے عالم اسلام کے سامنے نمایاں ہوگئی ہے اور عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ حرمین شریفین کے ادارے کی ذمہ داری سعودی حکام سے لے کر عالم اسلام کی کونسل کے حوالے کرے اور سعودی عرب کا نام تبدیل کرکے دوبارہ حجاز رکھا جائے۔ ذرائع کے مطابق آل سعود امریکہ اور اسرائیل کے نوکر ہیں انھیں اسلام اور مسلمانوں کی خدمت سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ ایک تجارتی گروپ ہے جو حرمین شریفین کو اپنے تجارتی اور سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے آل سعود کی پشت پر امریکہ و اسرائیل کا ہاتھ ہے جو آل سعود کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں۔