مہر خبررساں ایجنسی نے اسکائي نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بحرین نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا ہے جبکہ منامہ میں ایرانی ناظم الامور کو 72 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ بحرینی وزارت خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ ایران کی جانب سے بحرین کے اندر کی جانے والی مداخلت اور ملکی حالات خراب کرانے کی کوشش کی روشنی میں کیا گیا ہے۔بحرینی حکومت نے ایران کے ناظم الامور نامطلوب عنصر قراردیتے ہوئے آئندہ تین دن کے اندر بحرین چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق بحرین کی امریکہ نواز ڈکٹیٹر حکومت نےعوامی اعتراضات کو حتی سعودی عرب کی فورسز کی مدد دبانے اور کچلنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ بحرینی عوام کے پرامن احتجاج کو دبانےمیں ناکام ہوگئی اور اس نے اپنی ناکامی کا نزلہ ایران پر گرانے کی کوشش کی ہے لیکن ایران کی نظر میں امریکہ نواز کسی بھی عرب ملک کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ بحرین اس سے پہلے بھی ایران کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔بحرینی عوام اپنے ملک میں جمہوریت کا مطالبہ کررہے ہیں اور بادشاہتی نظام سے نجات حاصل کرنے کے لئے پرامن جد وجہد میں مصروف ہیں۔ بحرین میں اکثریت شیعہ مسلمانوں کی ہے جنھیں بحرینی حکومت سعودی عرب کے ساتھ ملکر بے دردی کے ساتھ کچل رہی ہے۔
اجراء کی تاریخ: 2 اکتوبر 2015 - 08:17
بحرین نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا ہے جبکہ منامہ میں ایرانی ناظم الامور کو 72 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔