طبی ماہرین کے مطابق مناسب غذا اور ورزش سے ذیابیطس کو نہ صرف قابو میں رکھا جاسکتا ہے بلکہ یہ تدبیر دواؤں سے بھی زیادہ مؤثرثابت ہوسکتی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ طبی ماہرین کے مطابق مناسب غذا اور ورزش سے ذیابیطس کو نہ صرف قابو میں رکھا جاسکتا ہے بلکہ یہ تدبیر دواؤں سے بھی زیادہ مؤثرثابت ہوسکتی ہیں۔محققین کے مطابق کم ازکم ایک دوا میٹفارمن کے مقابلے میں مناسب غذا اور ورزش ذیادہ بہتر انداز میں ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔  یہ دوا ٹائپ ٹو ذیابیطس میں شوگر کنٹرول کرنے کے لیے دنیا بھر میں عام استعمال ہوتی ہے۔ تحقیق کار ڈاکٹر ڈیوڈ ناتھن کے مطابق طرزِ زندگی بدلنے سے ذیابیطس کے خطرے کو کئی برس تک ٹالا جاسکتا ہے اور ذیابیطس لاحق ہونے کے اگلے 15 برس بعد بھی اس کی شدت کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔ تاہم ورزش کا اثر 60 سال سے کم عمر کے افراد میں زیادہ نوٹ کیا گیا ۔اس تحقیق میں 2ہزار 776  پر تجربات کئے گئے اوران  افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے 1996 سے 2001 تک نوٹ کیا گیا اور ایک گروپ کے افراد کو ورزش کرائی گئی اور دوسرے کو روزانہ 850 ملی گرام میٹفارمن کھلائی گئی۔ اس دوران ان کے موٹاپے اور بلڈ شوگر کو نوٹ کیا گیا،جن افراد نے ورزش کرکے طرزِ زندگی کو بہتر بنایا تھا ان کی 58 فیصد تعداد میں ذیابیطس ہونے کا رحجان بہت کم دیکھا گیا جب کہ جو لوگ دوا کھارہے تھے ان میں 31 فیصد افراد کی ذیابیطس سطح بلند ہوئی تھی۔