اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں خطیب نماز جمعہ نے منی کے افسوسناک اور المناک حادثے کے متاثرین کو تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود کے پاس حج کےانتظامی امور صلاحیت موجود نہیں ہے اور ہر سال آل سعود کی نااہلی ، ناتوانی اور انسانی کرامت و شرافت پر عدم توجہ کی بنا پر سیکڑوں حجاج جاں بحق ہوجاتے ہیں لہذا حج کے امورکا انتظام اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی ) ہاتھ میں ہوناچاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی، خطیب جمعہ نے منی کے افسوسناک اور المناک حادثے کے متاثرین کو تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود کے پاس حج کےانتظامی امورکی صلاحیت بالکل نہیں ، سعودی شہزادے سال بھر عیاشی اور فحاشی میں مبتلا رہتے ہیں انھیں حج اور دینی امور سے کوئي دلچسپی نہیں ، سعودی بادشاہ بھی امریکہ نواز بادشاہ ہے جس کی اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی یمن، عراق ،لیبیا ،مصراور شام میں نمایاں ہے جو اللہ اور رسول اللہ (ص) کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حرام مہینوں میں بھی یمن کے نہتے مسلمانوں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہےجو دہشت گردوں کو تربیت دیکر اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئےاربوں ڈالر خرچ کررہا ہے جس کی اللہ تعالی اور رسول خدا (ص) کے بجائے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ گہری دوستی ہے۔ خطیب جمعہ نے کہا کہ  ہر سال آل سعود کی نااہلی ، ناتوانی اور انسانی کرامت و شرافت پر عدم توجہ کی بنا پر سیکڑوں حجاج جاں بحق ہوجاتے ہیں لہذا حج کے امورکا انتظام اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی ) کے ہاتھ میں ہوناچاہیے۔خطیب جمعہ نے کہا کہ کعبہ توحید کا قطب اورمرکز ہےانسان کامل کا قطب رہا ہے اور امام مہدی (عج) بھی صاحب مکہ اور منی ہیں۔

خطیب جمعہ نے کہا کہ شہدائے منی نے سعودی عرب کی حکومت کے مکروہ، بدنما اور بھیانک چہرے پر پڑی ہوئی نام نہاد اسلامی نقاب کو چاک کردیا  اور عالم اسلام کے سامنے نمایاں کردیا ہے کہ آل سعود کے پاس حج کے امور کی صلاحیت نہیں ہے لہذا اب عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ مکہ و مدینہ کے انتظامی امور کی ذمہ داری آل سعود سے واپس لے لیں۔ آل سعود میں مکہ و مدینہ کے امور کی انتظامی  اہلیت،صلاحیت  اور لیاقت موجود نہیں ۔ آل سعود کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف خیانت طشت از بام ہوگئی ہے اور عالم اسلام کو مکہ و مدینہ کے امور کے بارے میں گہرائی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔

لیبلز