اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے اسٹریٹیجک سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ اگر ایران کے قانونی اداروں میں ایٹمی معاہدے کی توثیق اور تائید ہوجائے تو اس سے ایران کے مغربی ممالک کے ساتھ روابط کو فروغ ملےگا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے اسٹریٹیجک سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی  نے کہا ہے کہ اگر ایران کے قانونی اداروں میں ایٹمی معاہدے کی توثیق اور تائید ہوجائے تو اس سے ایران کے مغربی ممالک کے ساتھ روابط کو فروغ ملےگا۔ ولایتی نے فرانس کے سینیٹر اور سابق وزير دفاع جین پیئر شونمین کے ساتھ ایران اور فرانس کے تعلقات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرانس اور ایران کی دو قومیں ایک دوسرے کی نسبت پرامید ہیں اور ایرانی عوام کی نگاہ فرانس کے بارے میں مثبت اور اچھی ہے ۔ ولایتی نے کہا کہ فرانس انقلاب اسلامی کی کامیابی سے قبل حضرت امام خمینی (رہ) کا میزبان ملک تھا اور اس سلسلے میں فرانس کا مستقل نظریہ ایرانی عوام کے اذہان میں باقی ہے۔ ولایتی نے کہا کہ گروپ 1+5 اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدے کے بعد باہمی تعلقات کو فروغ ملےگا۔

اس ملاقات میں فرانس کے سابق وزير دفاع نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بعد ہمیں ایکدوسرے کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا موقع  فراہم ہوگیا ہےاور یہ ایک اچھا موقع ہے، ایران کے صدر حسن روحانی نومبر میں فرانس کا دورہ کریں گے اور کل فرانس کے دو وزراء کی سرپرستی میں ایک اقتصادی وفد تہران پہنچ رہا ہے اور اس رفت و آمد سے پتہ چلتا ہے کہ ایران اور مغربی ممالک کے درمیان مثبت فضا پیدا ہوگئی ہے اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کی نگاہ بھی ایران کے بارے میں مثبت اور دوستی پر مبنی ہے۔