مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستنای ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کےسابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہےکہ ہمارے دور حکومت میں کابینہ کے اجلاسوں کی بھی جاسوسی ہوتی رہی اور دو غیر ملکی سفارت خانے ٹیلی فون ٹیپنگ میں ملوث رہے سابق صدر آصف زرداری اور نوازشریف کے ٹیلی فون بھی ٹیپ ہوتے رہے ہیں۔۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اہم ترین عہدیدار بھی جاسوسی سے محفوظ نہیں، ہمارے دور حکومت میں ایوان صدر سمیت تمام سرکاری محکموں کے اجلاسوں کی بھی جاسوسی ہوتی رہی ہے جب کہ 2 غیر ملکی سفارت خانے ٹیلی فون ٹیپنگ میں بھی ملوث رہے۔رحمان ملک نے کہا کہ ٹیلی فون ٹیپنگ لیزر مائیکرو فون اور سیٹلائٹ کے طاقتور سگنلز کے ذریعے مانیٹرنگ کی جاتی ہے جس کے سگنلز کو روکا نہیں جاسکتا جب کہ ایک مرتبہ ایسے ہی سگنلز موصول ہونے کی اطلاع ملی جنہیں نہ روکے جانے کے سبب کابینہ کا اجلاس مؤخر کرنا پڑا اور سگنلز ڈپلومیٹک انکلیو کی جانب سے موصول ہورہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ذاتی فون سمیت سابق صدر آصف زرداری اور نوازشریف کے ٹیلی فون بھی ٹیپ ہوتے رہے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے ان دو سفارتخانوں کا نام نہیں لیا جن کے سامنے پاکستان اتنا بے بس ہے۔
اجراء کی تاریخ: 13 جون 2015 - 00:57
پاکستان کےسابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہےکہ پاکستان میں 2 غیر ملکی سفارتخانے سابق صدر آصف علی زرداری اور موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کی جاسوسی کرتے تھے۔