مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کے حرم مطہر میں آج صبح ایران کے وفادار عوام کے ایک عظیم اور بےمثال اجتماع سے خطاب میں حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب کو ایرانی قوم کے لئے پرامید نقشہ راہ قراردیا اور حضرت امام خمینی (رہ) کی شخصیت کے بارے میں تحریف کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس عظیم انسان کی شخصیت کے بارے میں تحریف کا مقابلہ صرف ان کے مستند اصول کا مطالعہ کرنے کے ذریعہ ممکن ہے، حضرت امام خمینی(رہ) کے اصولوں میں ، خالص اسلام محمدی کا اثبات، امریکی اسلام کی نفی، اللہ تعالی کے وعدے پر اعتقاد ، مستکبرین پر عدم اعتماد ، عوامی طاقت و عزم پر اعتماد ، حکومتی تمرکز کی مخالفت ، محرومین کی سنجیدہ حمایت ، اشرافیت کی مخالفت ، دنیا کے مظلومین کی حمایت ،بین الاقوامی منہ زور طاقتوں کی آشکارا مخالفت، استقلال کی حمایت ، تسلط قبول کرنے کی مخالفت اور قومی اتحاد پر تاکید جیسے اصول شامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کی 26 ویں برسی کے موقع پر اپنے خطاب کے آغاز میں پندرہ شعبان حضرت ولی عصر (عج) کی ولادت باسعادت اور منجی آخرالزمان کے موضوع پر تمام ابراہیمی ادیان کے اتفاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام اسلامی مذاہب اس منجی کو پیغمبر اسلام (ص) کی اولاد اور مہدی (عج) کے نام سے پہچانتے ہیں، شیعہ مذہب کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اس عظیم ہستی کو مشخص اور معین طور پر معرفی کرتے ہیں اور امام مہدی (عج) کو گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری (ع) کا فرزند مانتےاور اسےمختلف دلائل کے ذریعہ ثابت کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امید آفرینی کو مہدی موعود (عج) کے ظہور پر اعتقاد کو سب سے بڑی خاصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس گہرے اور نجات بخش اعتقاد کی یہ شمع فروزاں شیعوں کو ظلم و تاریکی کے تمام ادوار میں مستقبل کے بارے میں پرامید اور پر تحرک بناتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد اپنے آج کے خطاب کے اہم موضوع یعنی امام خمینی (رہ) کی شخصیت کے بارے میں تحریف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد حضرت امام (رہ) کو اپنے دور میں محصور کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے بلکہ حضرت امام (رہ) ایرانی قوم کی عظیم اور تاریخ ساز حرکت کے مظہر ہیں اور قدرتی طور پر ان کی شخصیت کے بارے میں تحریف سے اس عظیم حرکت کو بیشمار حظرات پہنچنے کا خدشہ ہے لہذا اس سلسلے میں مکمل طور پر ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے سیاسی، فکری اور سماجی مکتب کو پیشرفت، اقتدار اور عدالت جیسے اعلی اہداف کے حصول کے لئے ایرانی قوم کا روڈ میپ قراردیتے ہوئے فرمایا: بیشک حضرت امام (رہ) کی صحیح اور درست شناخت کے بغیر یہ نقشہ راہ متوقف ہوجائے گا اور آگے کی سمت نہیں بڑھ پائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے ممتاز عرفانی، فلسفی اور فقہی پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا اور انھیں آیات قرآنی کے مضمون کا عملی مظہر قراردیا جو اللہ تعالی کی راہ کے حقیقی مجاہدوں کی تعریف میں ہیں جنھوں نے اللہ تعالی کی راہ میں حقیقی معنی میں حق جہاد ادا کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم کے عظيم الشان امام (رہ) نے عالم اسلام اور ایرانی تاریخ میں بے مثال انقلاب برپا کیا، شہنشاہیت کے غلط اور بوسیدہ نظام کوسرنگوں کرکے صدر اسلام کے بعد اسلامی احکام پر مشتمل پہلی اسلامی حکومت تشکیل دی اور اس طرح اپنے تمام وجود کے ساتھ اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی اور معنوی جہاد کو حضرت امام (رہ) کے سیاسی ، فکری اور سماجی جہاد کی تکمیل قراردیا اور حضرت امام (رہ) کے مکتب کے پہلوؤں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: وہ فکری منظومہ جس نے اس عظیم انقلاب کو برپا کیا وہ توحیدی جہان بینی پر استوار تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فکری بالیدگی کو حضرت امام خمینی (رہ) کی دوسری خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام (رہ) اپنے منسجم منظومہ فکری تکیہ کرکے ایرانی معاشرے اور عالمی معاشرے کے لئے راہ حل پیش کرتے تھے اور قومیں ان کے راہ حل کی قدر و قیمت کا احساس کرتی تھیں اور مکتب امام (رہ) کو قوموں کے درمیان فروغ ملنے کی ایک وجہ یہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمکتب امام خمینی (رہ) کی دیگرخصوصیات میں تحرک ، فکری بالیدگی اور زندہ دلی کو شمار کرتے ہوئے فرمایا: امام (رہ) دنیا کے دوسرے نظریہ پردازوں اور مفکرین کی طرح نہیں تھے کہ جو عام محفلوں میں اچھے بیانات جاری کرتے ہیں لیکن عمل کے میدان میں بے بس ہوجاتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم میں امید ، نشاط ، جذبہ کی موجودگی اور حرکت کو مکتب امام (رہ) اور امام کی پیروی کے مبارک نتاچ میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کا ابھی اپنے اہداف تک پہنچنے میں کافی فاصلہ ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ایرانی قوم عزم و ہمت و امید اور حوصلہ کے ساتھ اس تابناک راستے پر گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس شرق آفریں راستے پر درست حرکت کو حضرت امام خمینی (رہ) اور ان کے اصولوں کی صحیح شناخت سے وابستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام (رہ) کی شخصیت کے بارے میں تحریف ، در حقیقت امام (رہ) کے راستے کی تحریف اور ایرانی قوم کو صراط مستقیم سے منحرف کرنے کی ایک کوشش ہے اور اگر راہ امام (رہ) گم ہوگیا یا اسے فراموش کردیا گیا یا خدانخواستہ اسے جان بوجھ کر الگ کردیا گیا تو اس صورت میں ایرانی قوم کو زوردار طمانچے کا ساما کرنا پڑےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ کے ایک بڑے ملک کے عنوان سے ایران کے بارے میں عالمی منہ زور اور تسلط پسند طاقتوں کی طمع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی منہ زور طاقتیں اس وقت اس طمع سے دست بردار ہوجائیں گی جب وہ ایران کی ترقی، پیشرفت اور طاقت کو دیکھ کر مایوس ہوں گی۔
رہبر معظم انقلاب نے حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب کے اصول کے دائرے میں رہ کر حرکت کو ایرانی قوم کی طاقت ، قدرت اور پیشرفت کا ضامن قراردیا۔