مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سیاسی اور فوجی رہنماؤں کے مطابق پاکستان میں طالبانی دہشت گردی کی نئی لہر پاکستان کی سلامتی کےلیے بہت بڑا خطرہ ہے اور حکومت کی عملداری کو قائم کرنے کے لیے ملک سے شدت پسندوں کا صاف کرنا ہوگا۔
پاکستان میں جمعہ کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کےسربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن میجر جنرل جاوید اقبال نے شرکت کی۔
آرمی چیف نے اجلاس کے شرکاء کو ملک میں شدت پسندوں کے خلاف جنگ اور سلامتی کی صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا اور مختلف امور کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
چار گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مکمل اتفاق پیدا کیا گیا۔
وزیر داخلہ رحمان ملک نے چند روز قبل کہا تھا کہ جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا تاہم اس وقت کا تعین چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کریں گے۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک میں شدت پسندی کی جتنی وارداتیں ہورہی ہیں اُن میں سے 80 فیصد وارداتوں کی منصوبہ بندی جنوبی وزیرستان میں ہوتی ہیں۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں اتفاق رائے پایا گیا کہ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے فوج کے ہر اقدام کی حمایت کی جائے گی۔
اجلاس میں پنجاب اکے وزیر اعلی میاں شہباز شریف، وزیر اعلی سرحد امیر حیدر خان ہوتی اور گورنر سرحد اویس غنی نے شرکت کی۔
آپ کا تبصرہ