مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق میں ترکی کے بڑھتے ہوئے فوجی اثر و نفوذ نے ملکی سیاسی حلقوں میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔ شیعہ متحدہ الائنس کے رہنما عدی عبدالهادی نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی نے اپنی فوجی موجودگی میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے عراق کے اندر 80 فوجی اڈے قائم کر لیے ہیں۔
عراقی رہنما کے مطابق، یہ فوجی موجودگی مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور اس کی کوئی قابلِ قبول توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ PKK اور انقرہ حکومت کے درمیان امن معاہدہ ہو چکا ہے، ترکی کا عراق کے اندر فوجی قیام برقرار رکھنا کسی طور درست نہیں۔
عدی عبدالهادی نے کہا کہ ترکی کے فوجی اڈوں میں مسلسل اضافہ انقرہ کے عزائم پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ ان کے بقول، اچھے ہمسایگی کے اصول اور سلامتی کے میدان میں ہم آہنگی دونوں ممالک کے استحکام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں، لیکن ترکی کی موجودہ عسکری سرگرمیاں عراق کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ عراق اپنی سلامتی خود برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کسی بھی غیر ملکی مداخلت یا فوجی موجودگی کی ضرورت نہیں۔
عراقی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کی عسکری پالیسی اب انسدادِ دہشت گردی کے بہانے سے آگے بڑھ کر توسیع پسندانہ مقاصد کی طرف جا رہی ہے، جو مستقبل میں بغداد اور انقرہ کے تعلقات کو مزید کشیدہ بنا سکتی ہے۔
آپ کا تبصرہ