مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، بغداد کے امام جمعہ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے کہا: عراق کے موجودہ نظام میں بہت سی خرابیاں ہیں لیکن اس کے باوجود یہ مصر، اردن، شام اور کئی دیگر عرب ممالک میں رائج نظاموں سے بہت بہتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے پر عراق کی موجودہ حکومت کا تختہ الٹنے، مزاحمتی گروہوں اور حشد شعبی کو تحلیل کرنے کی افواہیں پروپیگنڈہ وار کا حصہ ہیں۔ دشمنوں نے غزہ اور لبنان میں مزاحمت کو تباہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ مکمل طور پر ناکام رہے، تاہم آج اپنی شکست کا ازالہ کرنے کے درپے ہیں۔"
آیت اللہ سید یاسین موسوی نے کہا کہ آج عراق کی صورتحال مستحکم ہے اور ٹرمپ عراق میں جنگ کے بجائے سیاسی فریب کے ذریعے خطے میں گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رہے ہیں۔"
انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اور صیہونی رژیم کے اہداف کے حصول کو روکنے کا واحد راستہ مزاحمت ہے اور مزاحمت سے میری مراد ہر قسم کی فوجی، ثقافتی، سماجی اور دینی مزاحمت ہے۔
بغداد کے امام جمعہ نے خبردار کیا کہ اگر ہر کوئی امریکی صیہونی منصوبے کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا ہے تو پھر دشمن کی یہ آگ سب کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔
انہوں نے مزید زور دیا کہ اردن، سعودی عرب اور شام اس وقت گریٹر اسرائیل کے منصوبے کا حصہ ہیں، لہذا ہر ایک کو اس غاصب رژیم کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی دفاعی، سیاسی اور اقتصادی طاقت کو مضبوط کرنا ہوگا۔