مہر خبررساں ایجنسی نے حوزہ نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی معروف شیعہ عالم دین مولانا سید کلب جواد نقوی نے نماز جمعہ کے بعد دنیا میں شیعوں پر ہو رہے ظلم و ستم کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جیسا کہ ہم نے روایتوں میں پڑھا ہے کہ "آخری زمانے میں شیعوں پر ہر جانب ظلم ہوگا۔ اسے ہم مشاہدہ کر رہے ہیں، پاکستان، شام اور اسی طرح دیگر ممالک میں شیعوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ افسوس کہ ہمارے ملک میں بھی امام بارگاہوں کو اوقاف سے خارج کر کے اور اسے سرکاری بتا کر اس کی شروعات ہو چکی ہے۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ انگریزوں نے بڑا امام باڑہ (حسینیہ آصف الدولہ بہادر مرحوم) پر قبضہ کر لیا تھا جسے ہمارے جد آیۃ اللہ سید ابراہیم اعلی اللہ مقامہ نے آزاد کرایا اور یہاں نماز جمعہ و جماعت کو قائم کیا اور دوبارہ یہاں مجلسوں اور عزاداری کا سلسلہ شروع ہوا۔ اسی انگریزوں کے قبضے کو دلیل بنا کر اسے سرکاری پراپرٹی بتایا جا رہا ہے۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے انگریزوں کے ظلم کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے جن وفاداروں نے انگریزوں کی حمایت نہیں کی تھی تو انگریزوں نے ان کی پراپرٹی کو نزول میں قرار دے دیا تھا۔ نزول کی پراپرٹی قطعا سرکاری پراپرٹی نہیں ہے اور یہ پراپرٹی کسی وطن کے وفادار کی پراپرٹی ہے جسے انگریزوں نے نزول قرار دیا تھا۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے مزید کہا کہ جب ہم نے لکھنو کے ڈی ایم سے حسین آباد ٹرسٹ کی زمینوں کی لیز کے پیپر مانگے تو انہوں نے اسے پرائیویٹ وقف بتایا تھا۔ یعنی پورا حسین آباد ٹرسٹ پرائیویٹ وقف ہے اس میں چھوٹا امام باڑہ اور بڑا امام باڑہ وغیرہ سب شامل ہیں۔ دوسری جانب ایک عہدہ دار چھوٹا امام باڑہ اور بڑا امام باڑہ کو سرکاری پراپرٹی بتا رہا ہے۔ اب اس میں کون جھوٹ بول رہا ہے نہیں معلوم۔
وقف ترمیمی بل 2024 کی حمایت کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ جو بھی امام حسین علیہ السلام کی ملکیت کو ٹیڑھی نظر سے دیکھے گا وہ نیست و نابود ہو جائے گا۔ مال حرام سے جو اپنے بچوں کی پرورش کرے گا اس کی نسل برباد ہو جائے گی۔ امام باڑوں کو سرکاری پراپرٹی بتانا انگریزوں کے ظلم کی تائید ہے اور ایسے لوگ برباد ہوں گے۔