ایرانی مسلح افواج کی "پیامبر اعظم 19" دفاعی مشقیں جاری ہیں جس میں مختلف نوعیت کے ہتھیاروں کی آزمائش اور دشمن پر حملے اور دفاع کی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، گذشتہ چند روز سے ایران کے مختلف علاقوں میں مسلح افواج کی جانب سے مشقیں جاری ہیں۔ مشقوں کا یہ سلسلہ ملکی حکام کے مطابق یہ مشقیں پہلے سے طے شدہ منصوبوں کے تحت مزید کئی مہینے تک جاری رہے گا۔

مشقیں کسی بھی ملک کی دفاعی اور عسکری تیاریوں کو بڑھانے کے کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ایران کی مسلح افواج بھی مختلف مشقوں کے انعقاد کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے علاوہ ممکنہ خطرات کے مقابلے میں ملک کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس رپورٹ میں ہم مشقوں کی اہمیت اور مسلح افواج کی دفاعی تیاریوں پر ان کے اثرات کا جائزہ لیں گے۔

مشقوں کی اہمیت
دفاعی مشقوں کے ذریعے مسلح افواج کو ہنگامی اور عام حالات میں اپنی حکمت عملی، ساز و سامان اور منصوبوں کی مشق کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ان مشقوں سے تیاریوں کو بہتر بنایا جاتا ہے اور خطرات کے تیز رفتار جواب کی صلاحیت کو بڑھ جاتی ہے۔

مشقیں فوجی اور دفاعی آلات کی کارکردگی جانچنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ کمزوریوں اور خوبیوں کی نشاندہی کے ذریعے مسلح افواج اپنے ہتھیاروں کو بہتر بنانے اور جدید بنانے کے منصوبے تشکیل دے سکتی ہیں۔

زمینی، فضائی اور بحری افواج کے درمیان مشترکہ مشقیں تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہیں جو بحران کے وقت اور بیرونی خطرات سے نمٹنے میں نہایت اہم ہے۔

مشقوں میں شرکت کرنے سے سپاہیوں اور فوجی عملے کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔ خود اعتمادی اور چیلنجز کا سامنا کرنے کی صلاحیت فورسز کے اندر یکجہتی اور ہم آہنگی کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

مشقیں ایک سفارتی ہتھیار کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر عسکری طاقت کا مظاہرہ ممکنہ خطرات کو روکنے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے۔

ان مشقوں کے دوران ایرانی ساختہ ہتھیاروں اور آلات کی آزمائش، جن میں بحری جہاز، میزائل، جاسوسی اور جنگی ڈرون، جنگی طیارے، ٹینک شامل ہیں، اور مختلف جنگی حکمت عملیوں پر غور کیا جارہا ہے۔

خطرات کا مقابلہ

اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے ملک کو درپیش مختلف خطرات کے پیش نظر مشقوں کے انعقاد کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ ہمسایہ ممالک یا بڑی عالمی طاقتوں کی جانب سے ممکنہ فوجی حملے، ملک کے اندر دشمن کے آلہ کار اور تخریبی عناصر کی کاروائیاں، جدید دور میں بڑھتی ہوئی سائبر حملے ان خطرات میں شامل ہیں۔ مشقوں کے ذریعے مسلح افواج اپنی صلاحیتوں کو ان خطرات سے نمٹنے کے لیے بہتر بناتی ہیں اور مؤثر حکمت عملی تیار کرتی ہیں۔

خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے سربراہ میجر جنرل غلام علی رشید نے کہا تھا کہ آنے والے دنوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج بھرپور دفاعی اور جارحانہ مشقیں منعقد کریں گی۔ سال کے آخری تین مہینوں میں یہ مشقیں ایران کی آرمی اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے تعاون سے زمین، فضا اور سمندر میں مشترکہ طور پر کی جاتی ہیں۔ علاوہ ازین "اقتدار بسیجیان" کے نام سے ملک کے مختلف صوبوں میں لاکھوں افراد پر مشتمل عوامی رضاکاروں کی مشقوں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد عوامی سطح پر دفاعی تیاریوں کو مضبوط کرنا ہے۔ ان مشقوں کا انعقاد مختلف ایرانی صوبوں میں ہوگا جن میں تہران، کرمان، فارس، قم، کرمانشاہ شامل ہیں۔

"پیامبر اعظم ۱۹" دفاعی مشقیں

چند روز پہلے میڈیا پر دو اہم خبریں سامنے آئیں، جن میں سے ایک سپاہ پاسداران انقلاب کی زمینی فوج کی "پیامبر اعظم ۱۹" مشق کا آغاز تھا۔ یہ مشق مغربی ایران میں سپاہ پاسداران کی زمینی فوج کے خصوصی شعبوں اور یونٹس کی جانب سے کی گئی۔ اس مشق کے دوران مغربی علاقوں میں سپاہ پاسداران کی زمینی فوج کے خصوصی شعبوں مختلف آپریشنل منصوبوں کی مشق کی۔

سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ کی مشقیں بھی کچھ دنوں کے بعد شروع ہوں گی۔ سپاہ پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل نائینی نے کہا کہ آبنائے ہرمز میں ہونے والی اسمارٹ نیویگیشن کنٹرول مشق میں ۳۰۰ سے زائد فوجی بحری جہاز اور جنگی ڈرونز حصہ لیں گے۔ یہ مشقیں نیول زونز یکم، پنجم اور جاسک بیس کے تعاون سے ہوں گی، جن کا مقصد خطے میں اسٹریٹجک کنٹرول کو مضبوط بنانا ہے۔

مشقوں کے دوران ڈرون بردار بحری جہاز "شہید بہمن باقری" اور "شہید رئیس علی دلاوری" کو بحریہ کے فلیٹ میں شامل کیا جائے گا۔

"شہید بہمن باقری" بحری جہاز ہے 22,000 سمندری میل تک اوقیانوسوں میں گشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 180 میٹر طویل رن وے کے ساتھ یہ جنگی ڈرونز کے اترنے اور پرواز کرنے کے قابل ہے اور مختلف قسم کے ہیلی کاپٹروں کو لے جانے اور استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ جہاز ہلکی میزائل بردار کشتیوں کو لانچ اور واپس لے سکتا ہے، جو درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں سے لیس ہوتی ہیں۔

"پیامبر اعظم ۱۹" دفاعی مشقیں سپاہ پاسداران کی دفاعی صلاحیتوں کو ثابت کرتی ہیں اور داخلی اور خارجی خطرات کے مقابلے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوں گی۔