مہر خبررساں ایجنسی نے عراق کی قومی حکمت پارٹی کے دفتر سے جاری بیان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس تحریک کے سربراہ عمار حکیم نے لبنان اور صیہونی رجیم کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو لبنانی قوم کی ثابت قدمی اور اسلامی مزاحمت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا: صیہونی رجیم کو ہونے والے سنگین نقصانات نے اسے جنگ بندی کو قبول کرنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اہداف کے حصول سے ہی ملکوں کی فتح ہوتی ہے لیکن انقلابی تحریکوں کے لئے دشمن کے مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بننا ہی کافی ہے۔
عمار حکیم نے کہا کہ صیہونی رجیم نے نہ تو اپنے قیدیوں کو چھڑا سکی اور نہ ہی مزاحمتی محاذ کو دباو میں لا سکی، البتہ لبنان اور غزہ کے شہری ڈھانچے کی تباہی صیہونی حکومت کی بربریت کی واضح نشانی ہے، تاہم میدان کے حقائق وقت کے ساتھ طے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ مجاہدین کے ذریعے شہیدوں کے خون کا بدلہ ضرور لے گا۔
انہوں نے عراق کی جانب سے لبنانی اور فلسطینی قوموں کی سیاسی اور میڈیا کے میدان میں حمایت اور امداد کو فرض قرار دیتے ہوئے ملک میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔