پی ٹی آئی قافلہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں زیرو پوائنٹ سے جناح ایونیو کی طرف رواں دواں ہے جبکہ پاک فوج نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے آبپارہ مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کروا دیں، خیابان سہروردی سے آبپارہ تک سڑکوں سے گاڑیاں بھی ہٹوا دی گئیں۔ ڈی چوک سے ملحقہ بلیو ایریا میں بھی دکانیں اور سروس روڈ سے گاڑیاں ہٹوا دی گئیں۔

عمران خان کے حکم تک ہم نے واپس نہیں جانا، وزیراعلیٰ کے پی

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک پہنچ گئے ہیں لیکن عمران خان کا جب تک حکم نہیں آنا ہم نے واپس نہیں جانا۔ ڈی چوک پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ حکومت نے فسطائیت شروع کر رکھی ہے لیکن ہم نے پرامن دھرنا دینا ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور اس ملک کو آزاد کرانے نکلے ہیں، کسی کا باپ بھی اپنے فیصلے ہم پر مسلط نہیں کرسکتا۔ دوران خطاب وزیراعلیٰ نے نعرے بھی لگائے اور کارکنوں کا لہو گرمایا۔

اسلام آباد میں فوج طلب، احتجاج کرنے والوں کو گولی مارنے کا حکم

وفاقی دارالحکومت میں چار رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد فوج کو طلب کرلیا گیا، فوجی دستے پارلیمنٹ ہاؤس، ڈی چوک اور سپریم کورٹ کے باہر تعینات کردیے گئے جنہیں احتجاج کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا۔

 پی ٹی آئی کارکنوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تضادم میں اب تک رینجرز کے 4 جوان اور پولیس کے 2 جوان جانبحق ہو چکے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے متعدد کارکن زخمی ہوئے ہیں۔

آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو بلا لیا گیا اور پی ٹی آئی کے کارکنوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔