مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی سے ملاقات میں اپنے حالیہ دورہ قطر کے دوران طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عملدرآمد کا عمل جاری رہنا چاہیے، ہم اس دورے میں کیے گئے معاہدوں کے نفاذ میں تیزی لائیں گے اور مجھے امید ہے کہ آپ ان معاہدوں کی مزید سنجیدگی سے پیروی کریں گے۔ ہم دوست اور پڑوسی ملک قطر کے ساتھ وسیع تر اور گہرے تعلقات پر زور دیتے ہیں۔
صدر پزشکیان نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قول و فعل کا پابند ہے اور اپنے معاہدوں پر قائم رہے گا اور مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے عالم اسلام میں اتحاد کی اپنی خواہش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دلی خواہش ہے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھیں اور دنیا کو یہ دکھائیں کہ مسلم ممالک ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ رہ سکتے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔
ایرانی صدر نے اس موقع پر قطر کے امیر کو دورہ ایران کی دعوت دی
اس ملاقات میں قطر کے وزیر خارجہ نے بھی ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے میں اپنے ملک کی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شیڈول کے مطابق ہمیں امید ہے کہ قطر کے امیر اگلے سال کے اوائل میں ایران کا دورہ کریں گے۔
محمد بن عبدالرحمن الثانی نے مزید کہا: امیر اور قطری حکومت دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے پر زور دیتے ہیں۔
گزشتہ مہینوں میں ہم نے قطر کی کابینہ میں تبدیلیاں دیکھی ہیں اور حکومت کی نئی تشکیل میں ایک نئے عہدے پر وزیر برائے خارجہ تجارت کا تقرر عمل میں لایا گیا ہے جس کی ترجیحات میں سے ایک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ معاہدوں پر عملدرآمد ہے۔
قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر کی حکومت تعلقات کے فروغ کے لئے مضبوط بنیاد پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے اور قطر کے امیر ہمیشہ اس مسئلے پر زور دیتے ہیں۔ قطر ہمیشہ ایران کے لیے ایک مضبوط اور قابل اعتماد اتحادی رہے گا۔
محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے علاقائی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قطر نے ہمیشہ ایران کے ساتھ علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کی کوشش کی ہے، قطر کی حکومت عالم اسلام کے اتحاد کے بارے میں آپ کے نقطہ نظر کی تعریف اور حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عظیم اور طاقتور ملک ایران ہی عالم اسلام کے اتحاد کے تصور کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے۔