صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن نے حزب اللہ اور ایران مخالف شخص محمد علی الحسینی کے قابض رجیم سے خفیہ تعلق کو برملا کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ 21 کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے چینل 11 نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور حزب اللہ مخالف مولوی محمد علی حسینی اسرائیلی حکومت کے ساتھ رابطے میں تھے۔ اس رپورٹ کے مطابق انہوں نے گزشتہ سال سعودی شہریت حاصل کی تھی اور کچھ عرصہ قبل العربیہ چینل پر نمودار ہو کر شہید سید حسن نصر اللہ اور ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔

صیہونی حکومت اور متحدہ عرب امارات میں شہرت رکھنے والے یہودی ربی ڈیوڈ روزین نے انکشاف کیا کہ محمد علی حسینی 2020 سے ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ لبنان میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت اور اس ملک کو چھوڑنے کے بعد، انہوں نے اپنا ٹھکانہ بدلنے کے لئے اس صہیونی ربی سے رابطہ کیا۔

روزین نے مزید کہا کہ انہوں نے بعض یورپی ممالک کے بارے میں سوچا کہ وہ انہیں جگہ فراہم کریں لیکن آخر کار سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

چند سال قبل محمد علی حسینی کے ویڈیو کلپس شائع ہوئے تھے جس میں یہودیوں کے قریب ہونے کی ضرورت پر بات کی گئی تھی اور صیہونی حکومت کے ایک سفارت خانے کے اندر سے ان کی ایک تصویر بھی زیر گردش رہی۔

انہیں 2011 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 2012 میں لبنان کی فوجی عدالت نے صیہونی حکومت اور موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اس شخص نے 2014 میں لبنان چھوڑ دیا تھا اور ان کا صیہونی رجیم سے گٹھ جوڑ واضح تھا۔ تاہم آج صیہونی رجیم نے اس مہرے کی اوقات برملا کر دی ہے۔