مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ریاض میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شریک اسلامی اور عرب ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے قدس کی حمایت میں غاصب رجیم کے خلاف اقتصادی اور سیاسی ذرائع کو فعال کریں۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن ہارون ناصر الدین نے کہا کہ ہم ریاض میں شریک عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسلامی ممالک قدس شہر کے حوالے سے اپنی مذہبی اور سیاسی ذمہ داریوں کو پورا کریں جو کہ صیہونی رجیم کی وسیع پیمانے پر جارحیت اور یہودی حملوں کا شکار ہے۔
ناصر الدین نے کہا کہ اسلامی ممالک فلسطینی قوم اور اس کے اسلامی مقدسات کے خلاف صیہونی دشمن کے جرائم کو روکنے کے لیے دنیا کے ممالک پر دباؤ اور اقتصادی اور سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔
حماس کے اس سینئر رکن نے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی حیثیت میں کسی قسم کی تبدیلی کے خلاف سابق اسلامی سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا اور ممالک سے اپنے سفارت خانے بیت المقدس شہر سے واپس بلانے کی درخواست پر تاکید کی۔
انہوں نے مسجد الاقصی کے خلاف صیہونی آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور بیت المقدس بالخصوص سیلوان قصبے میں فلسطینیوں کے مکانات کی تباہی میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے ان تجاوزات کو صیہونی دشمن کے یہودی سازی کے منصوبے کے تحت یروشلم شہر کو مکمل طور پر کنٹرول کرنے کا فیصلہ قرار دیا۔