مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے اسرائیلی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں کے مقابلے میں مزاحمتی محور کی طاقت پر زور دیا۔
انہوں نے یکم اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی میزائل آپریشن سمیت حالیہ صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی ممکنہ شکست حقیقت میں بدلنے کے بہت قریب ہے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق 2 نے نہ صرف ایرانی میزائلوں کی زبردست طاقت کا مظاہرہ کیا بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ ایران نے مشکل حالات میں بھی مزاحمت کا ساتھ دیا ہے اور یہ کارروائی صیہونی رجیم کی حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ اور سپاہ کے کمانڈر عباس نیلفروشان کے قتل کے ردعمل میں کی گئی۔"
انہوں نے کہا کی ہم نے آپریشن وعدہ صادق 2 کے دوران نے غزہ کے وسط میں صیہونی اڈے نیتساریم کو بھی نشانہ بنایا اور اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام علاقے مسلمانوں کی سرزمین ہیں اگرچہ ان کا محاصرہ قابض طاقتوں نے کیا ہے اور بعض کرائے کی ریاستوں کے ذریعے اسے تسلیم کیا گیا ہے۔
سلامی نے کہا کہ صیہونی حکومت کی 98 فیصد معیشت بحری راستوں پر انحصار کرتی ہے، اسرائیلی بندرگاہوں اور بحیرہ روم پر حملوں کے نتیجے میں اس رجیم کا خاتمہ ہوجائے گا۔
امریکہ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ناجائز حکومتوں کی بقا کے لئے اس کی حمایت ہمیشہ ناکافی بلکہ ناکام رہی ہے۔ تاریخ نے اس حقیقت کو ثابت کیا ہے۔
موجودہ دور کی حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی فوج اب ایک ناکارہ، اس کے اہلکار افسردہ ہیں جب کہ معیشت تباہ ہوچکی ہے اور اس وقت جنگ کو امریکہ سنبھال رہا ہے، دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران ایک ناقابل تسخیر طاقت ہے جسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے اس جنگ میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لایا ہے جب کہ ایران نے اپنی صلاحیتوں کا بہت کم حصہ استعمال کیا ہے۔
انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پولز نے ثابت کیا ہے کہ حتی غزہ میں جاری مزاحمت بھی امریکی انتظامیہ کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سپاہ پاسداران کے سربراہ نے کہا: جب امریکی ڈیموکریٹس نے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کی مکمل حمایت کی تو امریکی ووٹرز نے فیصلہ کیا کہ وہ ان لوگوں کو ووٹ نہیں دیں گے جنہوں نے "صیہونیوں کو مسلح کیا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نئے امریکی سیاستدانوں کے سامنے اب واحد تبدیلی اسرائیل کی امداد کو کم کرنا ہے، واشنگٹن جانتا ہے کہ جنگ کی توسیع سے اس کی ساکھ، طاقت اور مفادات کو مزید نقصان پہنچے گا۔