مہر نیوز نے بی بی سی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے وزیر جنگ یوو گیلنٹ کو برطرف کئے جانے کے بعد مقبوضہ علاقوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا: دونوں رہنماؤں کے درمیان "اعتماد کا بحران" ان کے فیصلے کا باعث بنا، گیلنٹ پر ان کا اعتماد حالیہ مہینوں میں "ختم" ہوا ہے اور وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز ان کی جگہ لیں گے۔
دوسری طرف گیلنٹ نے کہا کہ ان کی برطرفی تین امور پر اختلاف کی وجہ سے ہوئی ہے، جس میں ان کا یہ یقین بھی شامل ہے کہ اگر اسرائیل "تکلیف دہ رعایتیں" دیتا ہے تو غزہ سے بقیہ یرغمالیوں کو واپس لانا ممکن ہے۔ جب کہ سڑکوں پر موجود بہت سے مظاہرین نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے اور نئے جنگی وزیر سے یرغمالیوں کے معاہدے کو ترجیح دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان طویل عرصے سے تفرقہ انگیز تعلقات رہے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل کی جنگی حکمت عملی پر دونوں افراد کے درمیان شدید اختلاف کی خبریں آ رہی تھیں۔
سابق وزیر جنگ اسرائیلی الٹرا آرتھوڈوکس آبادکاروں کو فوج میں خدمات انجام دینے سے مستثنیٰ رہنے کی اجازت دینے کے منصوبوں پر بھی ناخوش ہیں۔
اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے سے چند ماہ قبل، نیتن یاہو نے سیاسی اختلافات کی وجہ سے گیلنٹ کو برطرف کر دیا تھا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ کے دوران وزیراعظم اور وزیر جنگ کے درمیان پہلے سے زیادہ مکمل اعتماد کی ضرورت ہے، جو حاصل نہیں ہو سکی۔