لبنان کی حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل ملک کی اسلامی تحریکوں کے ثقافتی اور جہادی میدانوں میں پانچ دہائیوں سے سرگرم عمل ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف شیعہ عالم دین اور لبنانی سیاست دان شیخ نعیم بن محمد نعیم قاسم کو حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد تنظیم کی سپریم کونسل نے تحریک کا نیا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا ہے۔

شیخ نعیم قاسم 1953 میں لبنان کے علاقے کفرفیلہ کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے، انہوں نے دینی تعلیم اپنے استاد آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ سے حاصل کی اور لبنان کی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

   انہوں نے 70 کی دہائی میں ہی لبنان کی اسلامی تحریکوں میں کام کرنا شروع کیا اور امام موسیٰ صدر کے ساتھ مل کر محروموں کی تحریک کی  بنیاد ڈالی

1970 میں انہوں نے لبنان کی یونیورسٹی میں تربیتی علوم کی فکلٹی میں داخلہ لیا اور اس یونیورسٹی میں فرانسیسی زبان میں کیمسٹری کے شعبے کا انتخاب کیا۔ گریجویشن کے بعد لبنان کے ہائی اسکولوں میں 6 سال تک اسی شعبے میں تدریس کی۔

 شیخ نعیم قاسم نے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران مسجد میں بچوں کے لئے کلاسیں منعقد کیں  جب کہ اس وقت وہ صرف 18 سال کے تھے۔ انہوں نے اس دوران اپنی حوزوی تعلیم بھی جاری رکھی اور فقہ و اصول میں علامہ سید محمد حسین فضل اللہ کے شاگرد رہے۔

 اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران، لبنان کی مسلم طلباء یونین کے قیام میں حصہ لیا اور 1974 سے 1988 تک مذہبی اور اسلامی تعلیمی سوسائٹی کے سربراہ رہے۔ 

لبنان کی حزب اللہ کے نئے سکریٹری جنرل نے 1974 میں امام موسیٰ صدر کی طرف سے لبنان کی تحریک محرومین کی عسکری شاخ کے طور پر امل موومنٹ کی تشکیل کے فوراً بعد اس گروپ میں شمولیت اختیار کی اور اس تحریک کے ثقافتی انچارج منتخب ہوئے۔ اس کے بعد وہ امل تحریک کی سپریم کونسل کے سیکرٹری بن گئے۔

ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد شیخ نعیم قاسم نے امل موومنٹ سے استعفیٰ دے دیا اور اعلی حوزوی تعلیم مکمل کی اور بیروت اور اس کے جنوبی مضافات میں مساجد اور حسینیہ میں کلاسز کا انعقاد کرکے اپنی مذہبی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ اس نے اپنے آپ کو 10 سال سے زیادہ عرصے تک اس کام کے لیے وقف کیا اور بہت سی مساجد اور حسینیہ میں دینی کلاسز کا انعقاد کیا۔ 
شیخ نعیم قاسم 1982 میں لبنان میں حزب اللہ کے قیام کے عمل میں نمایاں افراد میں سے ایک تھے اور حزب اللہ کی کونسل کے رکن کے طور پر منتخب ہوئے اور حزب اللہ کی تعلیمی اور ثقافتی ذمہ داریاں سونپنے تک 3 مرتبہ اس کونسل میں موجود رہے۔ 
بیروت میں وہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے نائب سربراہ اور پھر سربراہ بنے اور آخر کار 1991 میں وہ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر منتخب ہوئے۔ 
ان کی ذمہ داریوں میں سے ایک حزب اللہ کے پارلیمانی نمائندوں کی فعالیتوں اور ان کی سیاسی سرگرمیوں کی پیروی کرنا ہے۔ 
حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے شیخ نعیم قاسم کی طویل مدت میں بہت سی پیشرفتیں شامل تھیں جن میں جولائی 1993 اور 1996 کی جنگ، 2000 میں لبنان کی آزادی اور 2006 میں 33 روزہ جنگ کے علاوہ 2017 کے تنازعات سرفہرست ہیں اور اس وقت حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

 شیخ نعیم قاسم کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں سے ایک کتاب "حزب اللہ" ہے جس میں انہوں نے اس تحریک کے مقاصد، تاریخ اور سیاسی نظریات کی وضاحت کی ہے۔ 
اسی طرح دیگر کتابیں: "امام خمینی اصالت اور جدت کے درمیان" اور انقلاب اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں  "احیاء گر رہنما" نیز "مزاحمتی معاشرہ؛، ارادہ شہادت اور فتح مندی" جیسے قلمی آثار قابل ذکر ہیں۔ 

شیخ نعیم قاسم کے چھے فرزند ہیں جن میں سے 4 بیٹے جب کہ 2 بیٹیاں ہیں۔"