مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ روزنامہ یروشلم پوسٹ نے صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کے ایک ذریعے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ کی ریسرچ اینڈ ورک ایجنسی (UNRWA) کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے پارلیمنٹ سے قانون کی منظوری متوقع ہے۔
مذکورہ صہیونی ذریعے نے وضاحت کی کہ نئے قوانین میں مشرقی بیت المقدس، غزہ اور مغربی کنارے میں UNRWA کی سرگرمیوں پر پابندی شامل ہے۔
اس بل کے مطابق 1967 کے معاہدہ میں UNRWA کو مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی اسے منسوخ کر دیا جائے گا اور اس ایجنسی کی تمام سرگرمیاں روک دی جائیں گی۔
دریں اثنا، فرانس، جرمنی، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت سات ممالک نے صیہونی حکومت کی طرف سے UNRWA کی سرگرمیوں پر ممکنہ پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ ایجنسی غزہ، مشرقی بیت المقدس، مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو ضروری انسانی خدمات فراہم کرتی ہے۔
مذکورہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے شائع کردہ ایک مشترکہ بیان میں صیہونی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور UNRWA کی مراعات اور استثنیٰ کی خلاف ورزی سے باز رہے۔
ان ممالک نے خبردار کیا کہ UNRWA کی سرگرمیوں کے بغیر، غزہ اور مغربی کنارے میں تعلیم، صحت اور ایندھن کی تقسیم سمیت انسانی خدمات اور امداد کی فراہمی میں شدید خلل پڑے گا جس کے تباہ کن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔