مہر نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے اداروں نے طویل عرصے سے خبردار کیا ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیل کے حملے کے بعد غزہ کی تعمیر نو میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے مہلک اور تباہ کن فوجی مہمات میں سے ایک ہے۔
تجارت اور ترقی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس (یو این سی ٹی اے ڈی) کی پیر کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر جنگ کل ختم ہو جاتی ہے اور غزہ 7 اکتوبر 2023ء سے پہلے کی حالت کی طرف لوٹ جاتا ہے تو اس کی تباہ حال معیشت کو جنگ سے پہلے کی سطح پر واپس آنے میں 350 سال لگ سکتے ہیں۔"
جنگ سے پہلے، 2007 میں حماس کے اقتدار پر آنے کے بعد غزہ اسرائیلی اور مصری ناکہ بندی کے تحت تھا۔ حماس اور مغربی کنارے میں مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کے درمیان گزشتہ چار لڑائیوں اور تقسیم نے بھی غزہ کی معیشت کو نقصان پہنچایا۔
موجودہ جنگ نے پورے علاقے میں حیران کن تباہی مچائی ہے، پورے محلے تباہ ہو گئے ہیں اور سڑکیں اور اہم بنیادی ڈھانچہ کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے۔ سڑتی ہوئی لاشوں اور نہ پھٹنے والے ہتھیاروں سے بھرے ملبے کے پہاڑوں کو تعمیر نو سے پہلے صاف کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ غزہ پر امریکہ کی حمایت سے جاری اسرائیلی رجیم کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں اس پٹی کا ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ جب کہ لاکھوں شہری شہید ہوچکے ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت نام نہاد عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کئے بیٹھی ہے۔