مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روس کے دورے پر موجود ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے دونوں ممالک کے وفود کے درمیان ہونے والی دو طرفہ ملاقات میں کہا کہ اشک آباد میں ہماری ملاقاتوں کے بعد میں نے روس کے ساتھ طے پانے والی مفاہمتی یاد داشتوں کی پیروی کی اور ہم یہاں اس ملاقات میں، یادداشتوں کو حتمی شکل دینے اور ان پر دستخط کرنے کے مرحلے پر ہوں گے۔
پزشکیان نے کہا کہ میں ذاتی طور پر ان یادداشتوں کی ذمہ داری لوں گا اور جب بھی ضرورت ہو گی وہ مجھ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ کے ساتھ ہمارا تعلق اسٹریٹجک اور ناگزیر ہے اور یہ ہمارے لیے یقیناً اسی طرح مفید ہے جس طرح ہمارے دوست اور پڑوسی روس کے لیے مفید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم برکس کے فریم ورک میں تعمیری بات چیت کر سکتے ہیں جس میں آپ کی حمایت سے ایران یوریشیا اور شنگھائی کا مستقل رکن بن گیا ہے۔
ایرانی صدر نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم روس کے ساتھ تعاون کے اس عمل کو مضبوطی کے ساتھ جاری رکھیں گے، واضح کیا کہ آج برکس میں جو موضوعات اٹھائے گئے وہ بہت تعمیری تھے، مجھے امید ہے کہ ہم ان پالیسیوں اور اعلی نقطہ نظر کو خطے کے باہمی تعاون میں جڑے ممالک کے ساتھ مل کر عملی جامہ پہنا سکیں گے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم ان پابندیوں کو توڑ سکتے ہیں جو امریکہ نے ہم پر اور آپ پر عائد کی ہیں اور اسی طرح اس کی پیدا کردہ مطلق العنانیت کو بھی توڑ سکتے ہیں جو اس نے دنیا میں پیدا کی ہے، اور ہم اس قابل ہو جائیں گے کہ باہمی تعاون سے اقتصادی، سیاسی، ثقافتی، سائنسی صلاحیتوں کو حاصل کر سکیں اور مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی ایک مشترکہ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کر سکتے ہیں۔
پزشکیان نے کہا کہ میں ذاتی طور پر ایران اور روس کے درمیان ہونے والے مشترکہ معاہدوں پر عمل کرنے کے لیے پرعزم ہوں اور ہم پہلے دن ہی جب وہ حتمی ہوں گے آپ کی موجودگی میں ان پر دستخط کریں گے۔
صدر پیوٹن: ہمیں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون میں پیش رفت کے رجحان کو مضبوط کرنا چاہیے۔
اس ملاقات میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کل ہمیں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون میں پیش رفت کے رجحان کو مضبوط کرنا چاہیے اور امید ہے کہ دو طرفہ مشترکہ کمیشن فعال طور پر کام کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ کمیشن روس کے وزیر توانائی اور ایرانی وزیر پیٹرولیم جناب پاک نژاد کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ ہمارے پاس جو بڑے منصوبوں ہیں ان میں شمال جنوب کے ترقیاتی فریم ورک میں ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کے بلاک 2 اور 3 کی تعمیر ایجنڈے میں شامل ہے۔
روسی صدر نے ایران اور یوریشین یونین کے درمیان آزاد تجارت کے بارے میں کہا کہ ہم ثقافتی اور سماجی شعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے، اس سال جولائی میں ثقافتی مراکز کے قیام کے سلسلے میں ایک دو طرفہ معاہدہ عمل میں آیا اور اسی طرح ویزوں کی منسوخی جو پچھلے سال شروع ہوئی تھی اور یہ سیاحوں کے تبادلے سے متعلق ہے کہ ہم نے 2023 سے اس میدان میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔
پیوتن نے مزید کہا کہ ہم موجودہ علاقائی اور عالمی مسائل بشمول مشرق وسطیٰ، قفقاز اور شام پر بات چیت کریں گے۔ بین الاقوامی اور علاقائی مسائل میں ایران اور روس کا نقطہ نظر قریب ہے۔ ہم ایک منصفانہ کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کے خواہاں ہیں جب کہ ہم اقوام متحدہ کے کلیدی کردار کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
روسی صدر نے کہا کہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو میرا سلام باعث احترام ہوگا، ہم واقعی ان کے تعمیری موقف کی قدر کرتے ہیں۔
آپ کا بہت بہت شکریہ