لبنان کی اسلامی مزاحمت نے قیساریہ اور صیہونی وزیر اعظم کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کے تعلقات عامہ کے سربراہ محمد عفیف نے کہا: امریکہ، لبنان اور اس کے عوام کے خلاف صیہونی دشمن کی جنگ میں مکمل شریک ہے۔ ہماری قوم کے ہولناک قتل عام کا ذمہ دار بھی امریکہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نبیہ بری پر مکمل اعتماد ہے اور ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ دشمن کی جنگی جارحیت کے دوران کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، گوداموں اور ہتھیاروں کے مراکز کی کہانی بے بنیاد بہانے ہیں۔ قرض الحسنہ کے مراکز پر بمباری بلا جواز ہے، کیونکہ یہ ایک شہری ادارہ ہے۔

عفیف نے تاکید کی کہ جنوبی سرزمین پر صیہونی آبادکاری قائم نہیں ہوگی۔ دشمن ہمارے قیدیوں کی زندگیوں اور ان کی صحت کی حفاظت کا ذمہ دار ہے، ہمیں دشمن سے قیدی لینے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ ہم وہ لوگ ہیں جو اپنے قیدیوں کو جیلوں میں نہیں چھوڑتے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں دشمن کے وحشیانہ جرائم اور قتل و غارت گری میں مزید اضافہ ہوا ہے، ہم جرمن وزیر خارجہ کی جانب سے صہیونی جرائم کی پردہ پوشی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

عفیف نے کہا کہ حزب اللہ کی لاجسٹکس اور فوجی لائنیں بحال ہوگئی ہیں اور اپنے سابقہ ​​حالات پر واپس آ گئی ہیں۔ ہم نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ ہم دشمن کے ٹھکانوں اور فوجی مراکز کو نشانہ بناتے رہیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی مزاحمت قیساریہ آپریشن اور نیتن یاہو کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

عفیف نے اپنی پریس کانفرنس میں سعودی چینل MBC کی جانب سے مجرم نیتن یاہو کی حمایت پر اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: اگر صیہونی رجیم کا چینل 13 یحییٰ السنور کے بارے میں رپورٹنگ کرتا تو سعودی چینل MBC کی نسبت منصفانہ رپورٹنگ کرتا۔

انہوں نے صیہونی وزیر اعظم کے گھر پر حزب اللہ کے حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی مزاحمت قیساریہ آپریشن اور صیہونی فاشسٹوں کے سرغنہ اور جنگی مجرم (نیتن یاہو) کے گھر پر حملے کی مکمل ذمہ داری قبول کرتی ہے اور مزاحمتی مجاہدین پوری طرح چوکس ہیں، اگرچہ اس بار تم تک ہمارے ہاتھ نہیں پہنچے لیکن ہمارے اور تمہارے کے درمیان یہ جنگ جاری رہے گی۔

لبنان کی حزب اللہ کے میڈیا انچارج نے مزید کہا کہ دشمن جو اہداف جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کرسکا وہ یقینا سیاسی ذرائع سے حاصل نہیں کر پائے گا۔

انہوں نے یحییٰ السنوار کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہید سنوار نے بہادرانہ اور شجاعت مندانہ زندگی گزاری اور ایک تاریخی سورما بن گئے۔