حماس نے کہا ہے کہ عرب ممالک اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی سے اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کا حوصلہ ملا ہے اور شمالی غزہ کے باشندوں کو زبردستی بے گھر کرنے کے لیے اسرائیل کی جارحیت بڑھ رہی ہے۔

مہر نیوز کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے عرب ممالک، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ "نئے نازیوں" کے ہاتھوں فلسطینیوں کے "ہولوکاسٹ" کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کریں۔

حماس کے بیان میں کہا گیا کہ خونخوار صہیونی دشمن غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کا بے پناہ قتل عام کر رہا ہے جب کہ عربوں اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی نے اس فاشسٹ دشمن کو مزید جرائم اور قتل عام کی ترغیب دی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے شمالی حصے کو اس کے باشندوں سے خالی کرنے کی کوشش کرے۔

حماس کا یہ بیان ہفتے کی رات شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا میں پناہ گزینوں کے "خوفناک قتل عام" کے بعد سامنے آیا، جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 73 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

حماس نے کہا کہ ہم عرب اور اسلامی ممالک، اقوام متحدہ اور تمام متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صیہونی نازیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے اس ہولوکاسٹ کو روکنے کے لیے موثر کارروائی کریں، جس کے خطے کی سلامتی اور امن پر اہم اثرات مرتب ہوں گے۔

حماس نے عرب اور مسلمان عوام اور دنیا کے آزاد لوگوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اپنی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں پر اس ہولوکاسٹ کی روک تھام کے لئے مذمت سے آگے بڑھ کر عملی اقدام کے لئے مزید دباؤ ڈالیں اور امریکی حکومت کی حمایت میں جاری صیہونی رجیم کے اس ہولوکاسٹ کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔

واضح رہے کہ غزہ کے مقامی میڈیا ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بغیر پیشگی انتباہ کے بیت لاہیا کے رہائشی علاقوں پر حملہ کیا، جہاں سینکڑوں فلسطینی خاندانوں نے یہ سمجھ کر پناہ لی تھی کہ یہ ایک محفوظ جگہ ہے۔

شمالی غزہ میں طبی وسائل کی کمی، متعدد اسرائیلی حملوں کے بعد ہسپتالوں کی بندش، طبی عملے اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے کی وجہ سے شہادتوں میں مزید اضافے کی توقع ہے۔

یہ حملہ اسرائیلی حکومت کی فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی مسلسل جنگ کا حصہ تھا جس میں گزشتہ اکتوبر سے اب تک کم از کم 42,519 غزہ کے باشندے شہید جبکہ 99,637 زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔