جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک غزہ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کے معاملے کی عالمی عدالت انصاف میں مضبوطی سے پیروی کر رہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی افریقہ کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے ڈائریکٹر جنرل زین ڈانگور نے اناطولیہ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کے بارے میں کہا کہ بعض قوتوں کی طرف سے ہم پر دباؤ ہے، شمالی ممالک اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ واپس لینے کے لیے ہم پر دباو ڈال رہے ہیں۔

ہم اس کیس کی پیروی کر رہے ہیں اور حتمی نتیجے تک پہنچنے تک اسے جاری رکھیں گے۔

 ڈانگور نے کہا کہ ہم نے درخواست کی تیاری کا مرحلہ مکمل کر لیا ہے جسے ہم 28 اکتوبر کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش کریں گے۔ ہم نے ایک انتہائی پیشہ ور قانونی ٹیم تشکیل دے کر نسل کشی کے حقائق اور شواہد کی تحقیق کی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیس فائل، جو 28 اکتوبر کو ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش کی جائے گی، 20 سے زائد ابواب پر مشتمل ہے۔ ان میں سے ایک بین الاقوامی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے جب کہ دیگر ابواب نسل کشی کے بارے میں ہیں۔

ڈانگور نے زور دے کر کہا کہ اگر آپ صرف غزہ میں صحافیوں کے قتل عام کا جائزہ لیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ صحافیوں کے قتل کا ایک مقصد واقعات کو ریکارڈ ہونے سے روکنا تھا۔

تاریخ میں شاید یہ واحد نسل کشی ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہوئی ہے۔

صحافیوں کا قتل فنکاروں اور یونیورسٹی کے پروفیسروں کے قتل سے مختلف نہیں ہے۔ اس نسل کشی کا ایک مقصد کسی بھی ملک کی ادارہ جاتی تاریخ کو اس کے حافظے سے مٹانا ہے، جو انتہائی نسل پرستانہ اقدام ہے۔